
نئی دہلی، 7 نومبر (ہ س)۔ مرکزی حکومت نے صارف قانون میں اصلاحات کی تجویز پیش کی ہے۔ صارفین کے امور کی وزارت نے جمعہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کا خاکہ پیش کیا۔ اس کا مقصد آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے زیر التوا مقدمات کو کم کرنا اور تنازعات کے حل کو تیز کرنا ہے۔
صارفین کے امور کے محکمے (ڈی او سی اے) نے نئی دہلی کے مانک بھون میں کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ، 2019 میں ترمیم پر چنتن شیویر کا انعقاد کیا، جس میں مقدمات کو نمٹانے کے لیے سخت ٹائم لائنز اور اے آئی اور مشین لرننگ ٹولز سمیت ٹیکنالوجی کے وسیع استعمال پر زور دیا گیا۔
صارفین کے امور کی سکریٹری ندھی کھرے نے کہا کہ 2019 کے قانون میں اس وقت معمول کے معاملات کے لیے تین ماہ اور تفتیش کے لیے ضروری مقدمات کے لیے پانچ ماہ کی مدت ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ کوئی بھی کیس چھ ماہ سے زیادہ زیر التوا نہیں رہنا چاہیے۔ کھرے نے کہا کہ ای جاگرتی ڈیجیٹل فائلنگ پہل اور نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن سالانہ 12 لاکھ سے زیادہ شکایات کو حل کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بروقت صارفین کے انصاف کے لیے پرعزم ہے۔ اس تقریب میں نیشنل کنزیومر ڈسپیوٹ ریڈریسل کمیشن (این سی ڈی آر سی) کے چیئرپرسن جسٹس امریشور پرتاپ ساہی، صارفین کے امور کے محکمے کی سکریٹری ندھی کھرے، ایڈیشنل سکریٹری بھرت کھیرا اور جوائنٹ سکریٹری انوپم مشرا نے شرکت کی۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی