ٹرمپ کی شی جن پنگ سے جیل میں بند ہانگ کانگ کے میڈیا کاروباری جمی لائی کی رہائی کی اپیل
ہانگ کانگ/واشنگٹن، 6 نومبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ سے ہانگ کانگ کی جیل میں قید ایک ممتاز میڈیا صنعت کار جمی لائی کو رہا کرنے کی ’براہ راست‘ اپیل کی ہے۔ ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا کے دارالحکومت کو
Trump appeals Jinping to release media tycoon Jimmy Lai


ہانگ کانگ/واشنگٹن، 6 نومبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ سے ہانگ کانگ کی جیل میں قید ایک ممتاز میڈیا صنعت کار جمی لائی کو رہا کرنے کی ’براہ راست‘ اپیل کی ہے۔

ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا کے دارالحکومت کوالالمپور میں شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے لائی کی رہائی کی درخواست کی تھی۔حالانکہ دونوں رہنماو¿ں کے درمیان اس دوران اس معاملے پر کوئی خاص پر بات چیت نہیں ہوئی، لیکن ٹرمپ نے اس 77 سالہ اشاعتی موگل کے قومی سلامتی کے الزامات پر طویل مقدمے کی سماعت اور ان کی صحت اور تندرستی کے بارے میں وسیع تر خدشات کا حوالہ دیا۔

ذرائع کے مطابق”صدر ٹرمپ نے جمی لائی کیس کو اٹھایا۔ صدر ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ دونوں نے بعد میں ہونے والی بات چیت میں حصہ لیا۔ ٹرمپ نے اس معاملے کو اٹھایا، اور شی نے اسے الگ سے نوٹ بھی کیا۔“ ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ نے مشورہ دیا کہ لائی کی رہائی امریکہ اور چین کے تعلقات کے لیے اچھی ہوگی اور چین کی شبیہ کے لیے فائدہ مند ہوگی۔

ٹرمپ کی براہ راست مداخلت اس وقت سامنے آئی ہے جب لائی اس مقدمے کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں جو 2019 میں بڑے پیمانے پر جمہوریت نواز مظاہروں کے بعد نافذ ہونے والے قومی سلامتی کے قانون کے تحت حقوق اور آزادیوں پر چین کی سختی کی علامت کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔ لائی بند ہو چکے جمہوریت نواز ایپل ڈیلی ٹیبلائیڈ کے بانی ہیں ۔حالانکہ انہوں نے غیر ملکی افواج کے ساتھ سازش کرنے کے دو الزامات اور فتنہ انگیز مواد شائع کرنے کی سازش کے ایک الزام میں خود کو بے قصورقرار دیا ہے۔

امریکی صدر نے شی جن پنگ سے بات چیت سے قبل کہا تھا کہ وہ لائی کیس کو اٹھائیں گے لیکن بعد میں دونوں فریقین کے بیانات میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔دریں اثنا، وائٹ ہاو¿س نے ٹرمپ-شی ملاقات کے دوران لائی کے زیر بحث آنے والے سوالات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ اس نے اس بات کی بھی تصدیق نہیں کی کہ یہ مسئلہ ٹرمپ-ڑی بات چیت کے دوران اٹھایا گیا تھا۔ جبکہ واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے کہا کہ وہ لیڈروں کی میٹنگ میں لائی کے بارے میں مخصوص تفصیلات سے لاعلم ہیں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ لائی کے ”جرائم نے ہانگ کانگ کی خوشحالی اور استحکام کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور عدالتی عمل میں مداخلت یا قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش ہانگ کانگ میں کامیاب نہیں ہوگی۔“

لائی ایک برطانوی شہری ہیں ، لیکن ان کا معاملہ امریکہ اور چین کے درمیان تنازع کی وجہ رہا ہے۔ پچھلے سال کی صدارتی مہم کے دوران، ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ”100 فیصد“ لائی کو چین سے باہر نکالیں گے۔ لائی کے بیٹے، سیبسٹین لائی نے گزشتہ ہفتے ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی مشکور ہیں کہ انہوں نے ان کے والد کا معاملہ چینی صدر کے ساتھ اٹھایا۔ خاندانی اور انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق، لائی کو 1,700 دنوں سے زیادہ عرصے سے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور اب وہ سب سے زیادہسیکورٹی والی اسٹینلے جیل میں ہے۔ اب وہ اپنے مقدمے کی سماعت کے بعد فیصلے اور سزا کا انتظار کر رہا ہے۔ وہ دل کی بیماری میں بھی مبتلا ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande