
حیدرآباد ،4 نومبر(ہ س)۔ جوبلی ہلزضمنی چناؤمیں رائے دہی کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے،بی آرایس اور کانگریس کے درمیان سروے رپورٹس کی جنگ شروع ہوچکی ہے۔ دونوں پارٹیاں مختلف سروے رپورٹس کاحوالہ دیتے ہوئے حلقہ میں اپنی اپنی برتری کادعویٰ کررہے ہیں۔ میڈیا کے بعض گوشوں اورسوشیل میڈیا میں وقفہ وقفہ سے مختلف سروے رپورٹس جاری کی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں ایک طرف رائے دہندگان الجھن کا شکارہیں تو دوسری طرف اہم سیاسی پارٹیوں کے کارکن بھی سروے رپورٹس پربھروسہ کرنے کیلئے تیاردکھائی نہیں دیتے۔ دو دن قبل دوعلحدہ سروے منظرعام پرآئے جس میں ایک ٹی آرایس اوردوسراکانگریس کے حق میں تھا۔ سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کی جانب سے جاری کردہ سروے واضح طورپریکطرفہ دکھائی دے رہا ہے۔ سوشل میڈیا میں سروے رپورٹس کی اجرا کااثرانتخابی مہم کے دوران دیکھاجارہاہے۔ بی آرایس اورکانگریس کے درمیان سروے رپورٹس کی یہ جنگ رائے دہی کی تاریخ تک مزید شدت اختیارکرسکتی ہے۔ بی جے پی کی جانب سے تاحال کوئی سروے جاری نہیں کیا گیا ۔ بی آرایس کے حق میں جاری کردہ ’ کے کے سروے‘میں بی آرایس امیدوارکی برتری کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔اس کے جواب میں لوک پول سرے جاری کیاگیاجس میں کانگریس پارٹی کی کامیابی کادعویٰ کیا گیا۔ دونوں پارٹیوں نے عوامی ردعمل جاننے کے لئے مختلف خانگی کمپنیوں کی خدمات حاصل کی ہیں جن کی ٹیمیں جوبلی ہلز کا دورہ کر رہی ہے ۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ انتخابی مہم میں دکھائی دینے والے زیادہ ترورکرس کاتعلق جوبلی ہلز سے نہیں ہے اور حلقہ میں خاموش رائے دہندوں کی قابل لحاظ تعدادایسی ہے،جولمحہ آخرمیں کسی ایک امیدوار کی تائید کافیصلہ کرے گی۔ لمحہ آخرکے فیصلہ کے نتیجہ میں انتخابی نتائج پراثرپڑسکتاہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق انتخابی مہم کے آغازسے رائے دہی کے اختتام تک سروے یا اگزٹ پول جاری نہیں کیاجاسکتا لیکن چیف الیکٹورل آفیسرنے سروے رپورٹس کی جنگ پرتاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔۔ ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق