

واشنگٹن، 19 نومبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور سعودی عرب کے کراون پرنس محمد بن سلمان کی وائٹ ہاوس میں ہونے والی اہم اور حساس ملاقات کے دوران دفاع، جوہری ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور اسرائیل-سعودی تعلقات کے حوالے سے کئی اہم بیانات سامنے آئے۔ سات سال بعد وائٹ ہاوس پہنچنے والے بن سلمان کا ٹرمپ نے فوجی اعزاز، توپوں کی سلامی اور جیٹ طیاروں کی فلائی پاسٹ کے ساتھ شاندار استقبال کیا۔
ملاقات کے دوران ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ امریکہ سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی منتقل کرنے کے ایک معاہدے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ’’ایک ڈیل ہوتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں‘‘، اگرچہ انہوں نے اس کی کوئی واضح مدت نہیں بتائی۔ دونوں رہنماوں کے درمیان ابراہیم معاہدوں پر بھی گفتگو ہوئی۔ ٹرمپ کا دعویٰ تھا کہ انہیں سعودی عرب کی جانب سے ’’مثبت ردعمل‘‘ ملا ہے، جبکہ بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ان معاہدوں میں شامل ہونا چاہتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ دو ریاستی حل کے لیے ایک واضح راستے کی ضمانت بھی چاہتا ہے۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ سعودی عرب کو ایف-35 اسٹیلتھ فائٹر جیٹس کی فروخت کی منظوری دینے کی سمت میں کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتظام ’’اسرائیل کی طرح ہی‘‘ ہوگا۔ اگر یہ معاہدہ مکمل ہو جاتا ہے تو مشرقِ وسطیٰ کے طاقت کے توازن میں ایک بڑا تغیر سمجھا جائے گا۔
اس کے علاوہ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کا معاہدہ حتمی شکل اختیار کر چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی انتظامیہ جدید اے آئی چِپس کی فروخت کی منظوری دینے پر کام کر رہی ہے-جو امریکی برآمداتی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی کے تعاون کو نئی سمت دے گا۔
سرمایہ کاری کے محاذ پر بھی ایک بڑا اعلان ہوا۔ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب نے امریکی معیشت میں 600 ارب ڈالر سرمایہ کاری پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے مذاقیہ انداز میں کہا کہ امید ہے ’’اسے ایک ٹریلین ڈالر تک بڑھا دیں گے۔‘‘ جواب میں بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب ’’امریکہ کے مستقبل پر یقین رکھتا ہے‘‘ اور سرمایہ کاری کو تقریباً 1 ٹریلین ڈالر تک بڑھائے گا۔
صحافیوں کی جانب سے ٹرمپ خاندان کے کاروبار اور ممکنہ مفادات کے ٹکراو سے متعلق سوال پوچھے جانے پر ٹرمپ نے کہا، ’’میرا خاندان کے کاروبار سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ میں اپنی ساری توجہ صدارت پر دے رہا ہوں۔‘‘
جمال خاشقجی کے قتل پر سوال پوچھے جانے پر ٹرمپ نے امریکی خفیہ ایجنسیوں کے نتائج کے برخلاف دعویٰ کیا کہ بن سلمان ’’اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’چاہے اس شخص (خاشقجی) کو کوئی پسند کرے یا نہیں، واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔‘‘
وائٹ ہاوس میں یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک، دفاعی اور اقتصادی شراکت داری کو ایک نئے درجے تک لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن