
واشنگٹن،19نومبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاوس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا غیر معمولی سرکاری استقبال کیا۔روایتی طور پر مہمانوں کا استقبال وائٹ ہاوس کے شمالی دروازے پر کیا جاتا ہے مگر اس بار ٹرمپ اپنی پوری انتظامیہ کے ارکان اور گھوڑوں پر سوار گارڈ آف آنر کے ساتھ جنوبی دروازے پر شہزادہ محمد بن سلمان کے منتظر تھے۔ اس موقع پر امریکی اور سعودی پرچم لہرائے گئے جبکہ لڑاکا طیاروں نے شہزادہ محمد بن سلمان کے استقبال میں فضائی کرتب دکھائے۔مشیروں کی موجودگی میں دکھائے گئے مناظر میں صدر ٹرمپ کو سعودی ولی عہد کے ہمراہ وائٹ ہاو¿س کے مختلف حصوں کا دورہ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
علاقائی اور عالمی سطح پر جاری بڑی تبدیلیوں کے تناظر میں ولی عہد کا یہ دورہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دورہ امریکہ سعودی عرب اسٹریٹجک شراکت کے بڑھتے ہوئے وزن کو مزید مضبوط کرتا ہے جو نو دہائیوں سے زائد پر محیط تاریخی بنیادوں پر قائم ہے۔سعودی کابینہ نے جس کی صدارت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کی اس بات پر زور دیا کہ ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا امریکہ کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور اسٹریٹجک شراکت کو مزید تقویت دینے کے لیے ہے تاکہ مشرق وسطیٰ کو امن اور استحکام کی جانب لے جایا جا سکے۔شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن اور امریکی صدر فرانکلن روزویلٹ کی تاریخی ملاقات کے بعد سعودیہ۔ امریکہ تعلقات نے منفرد سمت اختیار کی۔ یہ شراکت سیاست اور معیشت سے آگے بڑھ کر ایک مضبوط اسٹریٹجک شراکت میں ڈھل گئی جس کی بنیاد باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات پر قائم ہے اور جو بدلتے ہوئے عالمی حالات میں مزید مو¿ثر اور مستحکم ثابت ہوئی ہے۔یہ دیرپا تعلقات اس امر کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ سعودی عرب خطے کی ایک فیصلہ کن قوت ہے جس کا عالمی سکیورٹی اور استحکام میں نہایت اہم کردار ہے جبکہ امریکہ نے توانائی معیشت سیاست اور علاقائی سکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں سعودی عرب کو ہمیشہ ایک قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر دیکھا ہے۔ یہ تعلقات کسی عارضی سیاسی ضرورت کا نتیجہ نہیں بلکہ لمبے عرصے پر پھیلے ہوئے باہمی تعاون کا ثمر ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan