سابق نکسلی لیڈر بھوپتی کا باقی ماؤنواز کارکنوں سے مسلح جدوجہد ترک کرنے کی اپیل
گڈھچرولی ، 19 نومبر(ہ س)۔ سابق نکسلی لیڈر ملوجولا وینوگوپال راؤ المعروف بھوپتی نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ماؤنواز تحریک کے باقی کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ تشدد اور مسلح کارروائیوں سے کنارہ کشی اختیار کریں اور جمہور
سابق  نکسلی لیڈر بھوپتی کا باقی ماؤنواز کارکنوں سے مسلح جدوجہد ترک کرنے کی اپیل


گڈھچرولی

، 19 نومبر(ہ س)۔ سابق

نکسلی لیڈر ملوجولا وینوگوپال راؤ المعروف بھوپتی نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے

ماؤنواز تحریک کے باقی کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ تشدد اور مسلح کارروائیوں سے کنارہ

کشی اختیار کریں اور جمہوری دھارے میں واپسی کریں۔ یہ اپیل اس وقت سامنے آئی ہے جب

چھتیس گڑھ–آندھرا پردیش کی سرحد کے نزدیک ہوئے انکاؤنٹر میں نمایاں باغی لیڈر ہڈما

کی موت کو بمشکل ایک دن گزرا ہے۔

18

نومبر کو پیپلز لبریشن گوریلا آرمی (پی ایل جی اے) بٹالین نمبر 1 کے کمانڈر ہڈما

اپنی بیوی راجے اور چھ دیگر ماؤنواز ارکان کے ساتھ سیکورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ

کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔ بدھ کو جاری ہونے والی اس ویڈیو میں بھوپتی نے کہا کہ

انہوں نے 15 اکتوبر کو مہاراشٹر کے حکام کے سامنے ہتھیار ڈالے اور یہ نتیجہ اخذ کیا

کہ ’’ماؤ نواز تحریک نے دہائیوں کے تشدد میں جتنا کھویا ہے، وہ کسی فائدے سے کہیں

زیادہ ہے۔‘‘

بھوپتی

نے کہا کہ ’’بے گناہ لوگ مرتے رہے، لیکن ہتھیاروں سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اصل طاقت

بندوق میں نہیں، آئین میں ہے۔‘‘ انہوں نے اپنے سابق ساتھیوں کو مشورہ دیا کہ وہ

اپنے راستے پر دوبارہ غور کریں، کیونکہ مسلح جدوجہد نے کارکنوں کو مقامی آبادی سے

الگ کر کے تحریک کو کمزور کر دیا ہے۔

انہوں

نے ویڈیو میں رابطہ نمبر بھی جاری کیے تاکہ جو لوگ ہتھیار ڈال کر شہری زندگی میں

لوٹنا چاہتے ہیں، وہ بلا جھجھک مدد حاصل کر سکیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ 60 ارکان کے

ساتھ بھوپتی کا سرنڈر مہاراشٹر کی نکسل مخالف کارروائیوں میں قابلِ ذکر سنگ میل

ہے۔ ذرائع کے مطابق ماؤنواز تنظیمی ڈھانچے میں بھوپتی کی سابقہ اہم پوزیشن اور

ہڈما سے قریبی رشتہ اس اپیل کو نمایاں اہمیت فراہم کرتا ہے۔

ہندوستھان

سماچار

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande