
جموں, 17 نومبر (ہ س)گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں کے اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران مجموعی طور پر 9,427 کینسر کے معاملات سامنے آئے ہیں، جن میں تشویش ناک امر یہ ہے کہ زیادہ تر مریض اس وقت اسپتال پہنچے جب بیماری اسٹیج تھری یا اسٹیج فور تک پہنچ چکی تھی۔
سال 2020 سے 2024 تک کی ہاسپٹل بیسڈ کینسر رجسٹری کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 5,351 مرد اور 4,076 خواتین میں کینسر کی تشخیص ہوئی، جس سے مرد و خواتین کا تناسب 1.31 بنتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خطے میں مردوں میں کینسر کی شرح نسبتاً زیادہ پائی گئی ہے۔
پھیپھڑوں کا کینسر سب سے زیادہ عام رہا، جس کے 1,338 کیس رپورٹ ہوئے۔ اس کے بعد ہیڈ اینڈ نیک (1,005)، چھاتی (704)، ہیپاٹو بیلیری (681)، جینیٹو یورینری (654)، ہیمیٹولوجیکل (653)، غذائی نالی (519)، منہ کے کینسر (519) اور سروائیکل کینسر (494) کے کیس سامنے آئے۔
دیگر نمایاں اقسام میں آنتوں (456)، نامعلوم مقام سے شروع ہونے والے کینسر (410)، بیضہ دانی (354)، لیمفوما (305)، معدہ (279)، دماغ (263)، پروسٹیٹ (233)، ہڈی اور نرم بافتوں کے کینسر (210) شامل ہیں۔ مزید 186 دیگر خواتین کے کینسر، 111 جلد کے کیس اور 53 مختلف اقسام بھی درج کیے گئے۔
ضلعی بنیاد پر جموں نے سب سے زیادہ 3,671 کیسز کے ساتھ فہرست میں سرفہرست مقام حاصل کیا، جبکہ ادھمپور میں 943، کٹھوعہ میں 855، ڈوڈہ میں 694، راجوری میں 675، سانبہ میں 580، ریاسی میں 532، پونچھ میں 424، کشتواڑ میں 292 اور رام بن میں 222 کیس رپورٹ ہوئے۔ اس کے علاوہ 539 مریض جموں ڈویژن سے باہر کے تھے۔
عمر کے حساب سے 60 تا 80 برس عمر کے گروپ میں سب سے زیادہ 4,234 کیس سامنے آئے، جبکہ 40 تا 60 برس کے درمیان 3,669 مریض تشخیص ہوئے۔ مزید 964 مریض 20 تا 40، 456 مریض 80 سال سے زائد اور 102 کیس 0 تا 20 سال کے بچوں اور نوجوانوں میں رپورٹ ہوئے۔
اسٹیج کی بنیاد پر اعداد و شمار انتہائی تشویش ناک ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 4,029 مریض اسٹیج فور اور 2,744 اسٹیج تھری میں تشخیص ہوئے، جو ظاہر کرتا ہے کہ زیادہ تر مریض بیماری کے کافی آگے بڑھ جانے کے بعد ہی طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچے۔ مزید 1,958 کیس اسٹیج ٹو اور 696 اسٹیج ون میں سامنے آئے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر