
نئی دہلی، 16 نومبر (ہ س)۔ برازیل کے ساؤ پاؤلو میں منعقدہ تیسری بین الاقوامی آیوروید کانفرنس میں ماہرین نے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جس میں ہندوستان اور برازیل کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون، روایتی ادویات کا مستقبل، تحقیق کے نئے مواقع، اور برازیل میں سرکاری ملازمتوں کے زمرے میں آیوروید کو شامل کرنا جیسے امور شامل تھے۔ بات چیت میں عالمی ادارہ صحت اور وزارت آیوش کی دسمبر میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس کی تیاریوں پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔
وزارت صحت کے مطابق اس پروگرام کا افتتاح برازیل میں ہندوستان کے سفیر دنیش بھاٹیہ نے کیا۔ وزارت نے کہا کہ روایتی شفا یابی کے نظام پر ہندوستان اور برازیل کے درمیان تعاون مسلسل بڑھ رہا ہے۔ برازیل جنوبی امریکہ کا پہلا ملک ہے جس نے آیوروید کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے اور اس شراکت داری کو برازیل کے نائب صدر جیرالڈو الکمن کے اس سال ہندوستان کے دورے سے مزید تقویت ملی ہے۔
اپنے خطاب میں، آیوش کی وزارت کے سکریٹری ویدیا راجیش کوٹیچا نے کہا کہ آیوروید ایک سائنس ہے جس کی بنیاد جسم، دماغ اور طرز زندگی کے توازن پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے اور ادارہ جاتی تعاون آیوروید کی عالمی توسیع کے لیے اہم ثابت ہو رہا ہے۔ انہوں نے ان ماہرین کی بھی ستائش کی جو برازیل میں کئی سالوں سے آیوروید کو فروغ دے رہے ہیں۔
سوامی ویویکانند کلچرل سینٹر کے ڈائریکٹر جیوتی کرن شکلا نے کہا کہ ہندوستان اور برازیل اپنی فلاح و بہبود کی روایات میں مماثلت رکھتے ہیں اور دونوں ملک اس شعبے کو مضبوط کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
کانفرنس کے دوران مختلف موضوعات پر لیکچرز اور مباحثے ہوئے۔ ماہرین نے آیوروید کی سائنسی صلاحیت، اس کی تربیت اور اس کے بڑھتے ہوئے مقامی استعمال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ وزارت نے نوٹ کیا کہ برازیل نے اب آیوروید کو اپنی سرکاری ملازمت کے زمرے کی فہرست میں شامل کیا ہے، جسے وہاں اس عمل کی توسیع کی طرف ایک بڑا قدم سمجھا جاتا ہے۔
14 اور 15 نومبر کو سوامی وویکانند کلچرل سینٹر اور برازیل کی نیشنل کونسل فار سیلف ریگولیشن آف آیوروید کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب میں ماہرین، محققین اور طلباء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس کا اختتام برازیل میں آیوروید کے اگلے 40 سالوں کے امکانات اور چیلنجوں پر گول میز بحث کے ساتھ ہوا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد