
نئی دہلی، 15 نومبر (ہ س)۔ ساہتیہ اکادمی کے ادب اطفال ایوارڈ 2025 سے نوازے گئے مصنفین نے ہفتہ کو یہاں ساہتیہ اکادمی کے آڈیٹوریم میں منعقدہ ادیبوں کی میٹنگ میں اپنے ذاتی سفر اور تخلیقی تجربات کا اشتراک کیا۔ انہوں نے ان تجربات، خیالات اور جذبات پر تبادلہ خیال کیا جنہوں نے انہیں بچوں کے لیے تخیلاتی اور بامعنی ادب لکھنے کی ترغیب دی۔
ساہتیہ اکادمی کی نائب صدر کمود شرما جنہوں نے سیشن کی صدارت کی، کہا کہ ہمارے ملک میں بچوں کے ادب کی ایک بہت قدیم اور مقبول روایت ہے۔ پنچتنتر اس کی ایک اہم مثال ہے۔ آج کے بچوں کے ادیبوں کو روایت اور ٹیکنالوجی کے نئے چیلنجز کے درمیان لکھنا ہے۔ ایک طرح سے بچوں کے موجودہ ادیب بچوں کے حوالے کر رہے ہیں اخلاقی اقدار اور علم کا ایک ایسا خزانہ جو ان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ آج کے بچوں کو بھوتوں اور پریوں کی کہانیوں کی طرف راغب نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ ان کے پاس منطق، علم اور تخیل سے پیدا ہونے والے بہت سے سوالات ہوتے ہیں جو بڑوں کو بھی لاجواب کر دیتے ہیں۔ انہوں نے تمام ایوارڈ یافتہ مصنفین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ادب کی روایت جس کو آپ نے ایک عہد کے طور پر مسلسل محفوظ کیا ہے وہ مستقبل میں بچوں میں نہ صرف اقدار کو فروغ دے گی بلکہ انہیں نئی دنیا کے لیے بھی تیار کرے گی۔
مصنفین کے اجلاس میں سریندر موہن داس (آسامی) نے شاعری اور بچوں کا ادب لکھنے کے ساتھ ساتھ ایک مترجم اور مصور کے طور پر اپنے سفر کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ تردیب کمار چٹوپادھیائے (بنگالی) نے اپنی تحریر پر اپنے والد کے اثر و رسوخ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے وہ بچوں کا ادب تخلیق کر سکے۔ بنئے کمار برہما (بوڈو) نے کہا کہ بچوں کا ادب ہماری ثقافتی روایات اور موجودہ حقائق کے درمیان ایک پل کا کام کرتا ہے اور وہ بوڈو ادب میں یہ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پی ایل پریہار 'شوق' (ڈوگری) نے آج کی نسل میں اخلاقی اقدار کو فروغ دینے والے اعلیٰ معیار کے بچوں کے رسالوں کی کمی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا خیال تھا کہ آج کے بچے پریوں کی کہانیوں، اخلاقیات پر مبنی نظموں اور افسانوں سے آگے بڑھ چکے ہیں اور انہیں سائنس پر مبنی ادب فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ نتن کشل اپا ایم پی (انگریزی) نے جنوبی ہند کی لوک کہانیوں اور افسانوں پرمبنی اپنی کتاب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہانیاں تاریخ اور لوک داستانوں کا ایک انوکھا امتزاج پیش کرتی ہیں، جو بچوں کو تفریح کی ایک نئی دنیا میں لے جاتی ہیں۔
کیرتیدا برہم بھٹ (گجراتی) نے کہا کہ وہ بچوں کے ساتھ کھیلنا پسند کرتی ہیں اور انہیں پڑھانا، ان سے میٹھی باتیں کرنا، ان سے کہانیاں سنانا، اور ان کے سوالات کا جواب دینا پسند کرتی ہیں اوران تجربات کو اپنی نظموں میں شامل کرتی ہیں۔ سشیل شکلا (ہندی) نے کہا کہ بچوں کے لیے لکھنے والوں کو ایسے دوست بننے کے قابل ہونا چاہیے جوانکی زندگی کو روشن کر سکیں اور انھیں نئی گرمجوشی دیں۔ ایسا کرتے ہوئے، مصنف کو اپنی بڑائی بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور انھیں ایسی باتیں بتانا چاہیے جو انھیں آج کے نئے بدلتے ماحول میں امید اور اعتماد کی طرف لے جائیں۔
کے شیولنگپا ہندی ہال (کنڑ) نے اپنے ایوارڈ یافتہ مجموعہ کو اپنے بچپن کی ڈائری قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ادب کی اہمیت اور آفاقیت کبھی کم نہیں ہوگی۔ اظہار مبشر (کشمیری) نے کہا کہ کشمیری ادیبوں کے سامنے سب سے بڑا چیلنج بچوں کو گولیوں اور بارود کے شور سے نکال کر ایک ایسی دنیا سے متعارف کرانا ہے جو مسکراہٹیں واپس لا سکے۔ ہر شخص کو پرندوں اور بچوں کی آوازیں پسند ہیں۔ اس لیے ہم سب کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ان کے بچپن کو بچانا اور انھیں اس ماحول سے نکال کر ایک نئی، پرامن دنیا میں لے جانا ہے۔
نینا اڈارکار (کونکنی) نے کہا، میرے بچوں نے مجھے بچوں کا مصنف بنایا ہے، اور مجھے اس پر فخر ہے۔ میری ایوارڈ یافتہ کتاب معصوم بچوں کو درپیش ایک بڑے مسئلے کو بیان کرتی ہے جس میں اسکول کے ساتھیوں کی طرف سے دھونس جمانے کے واقعات ہیں اور یہ بھی ہے کہ کس طرح ایک بچے نے خود ہی اس چیلنج کا حل تلاش کیا۔ سریش ساونت (مراٹھی) نے افسوس کا اظہار کیا کہ بچوں کے ادب کا اچھی طرح سے جائزہ نہیں لیا جاتا جس کی وجہ سے بہترین کتابوں کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کا وہی ادب وقت کی کسوٹی پر کھڑا ہوتا ہے جس میں علم اور تفریح کا تال میل اور توازن درست طریقے سے برقرار رہتا ہے۔
مُنی کامت (میتھلی)، شری شریجیت مُٹیدتو (ملیالم)، شانتو ایم (منی پوری)، سنمو لیپچا (نیپالی)، راجکشور پاڑھی (اوڈیہ)، بھوگیلال پاٹیدار (راجستھانی)، پریتی پجارا (سنسکرت)، ہرلال مرمو (سنتالی)، ہینا اگنانی ’ہیر‘ (سندھی)، وشنو پورم شرونن (تمل)، گنگشیٹی شیو کمار (تیلگو)، غضنفر اقبال (اردو) نے بھی اجتماع میں اپنے تخلیقی تجربات کا اشتراک کیا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد