
پٹنہ، 15 نومبر (ہ س)۔بہار کے سیاسی منظر نامے نے ہفتہ کے روز ایک نیا موڑلے لیا جب راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے صدر لالو یادو کی بیٹی روہنی آچاریہ نے اعلان کیا کہ وہ سیاست اوراپنے خاندان دونوں سے الگ ہو رہی ہیں۔ ان کا اعلان بہارکے اسمبلی انتخابات میں آرجے ڈی کی کراری شکست کے فوراً بعد سامنے آیا، جس سے اندرونی اختلافات مزید گہری ہوگئی۔روہنی جواکثر لالو کے سب سے مضبوط آواز والی حامیوں میں سے ایک رہی ہیں، انہوں نے عوامی طور پر تیجسوی یادو کے قریبی ساتھیوں (سنجے یادو) پر پارٹی کے زوال کا سبب بننے کا الزام لگایا۔ ان کے اس اقدام نے آر جے ڈی کے اندر ہلچل مچا دی، قیادت کی ناکامیوں اور اندرونی بدانتظامی پرگرما گرم بحث چھیڑدی۔روہنی نے سوشل میڈیا پرلکھا، میں سیاست چھوڑ رہی ہوں اور اپنے خاندان سے خود کو دور کر رہی ہوں... سنجے یادو اوررمیز نے مجھے ایسا کرنے کو کہا، اور میں تمام الزامات اپنے اوپر لے رہی ہوں۔روہنی کے پیغام نے ایک سیاسی طوفان کو جنم دے دیا ہے اور آر جے ڈی کے سینئرلیڈروں نے یادو خاندان کے اندر بڑھتی ہوئی دراڑ کی قیاس آرائیوں کے درمیان اس کہانی کو دبانے کی کوشش کی۔ اگرچہ روہنی نے تیجسوی کا براہ راست نام لینے سے گریز کیا، لیکن ان کے ’قریبی مشیروں‘ کے حوالے سے بڑے پیمانے پر تیجسوی کے دیرینہ سیاسی پالیسی ساز سنجے یادو پر لگائے گئے الزام کے طور پر دیکھا گیا۔آر جے ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج کے بعد سے تیجسوی کے قریبی لوگوں کے خلاف غصہ بڑھ رہا ہے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ روہنی کا غصہ اب تک خاندان میں بڑھتی ہوئی مایوسی کا سب سے زیادہ عوامی اشارہ ہے۔ 2025 کے بہار اسمبلی انتخابات حالیہ برسوں میں پارٹی کی بدترین کارکردگی میں سے ایک تھے، جس نے الزامات اور جوابی الزامات کی لہر کو جنم دیا۔ ناقدین کا استدلال ہے کہ تیجسوی کے انتخابی مشیروں کے ایک چھوٹے گروپ پر ضرورت سے زیادہ انحصار، اور ناقص رسائی کی حکمت عملی نے روایتی ووٹروں کو الگ کر دیا ہے۔ روہنی کے بیان نے ان تنقیدوں کو مزید ہوا دی ہے۔ ان کے تبصرے کہ پارٹی کا زوال سنجے یادو اینڈ کمپنی کی وجہ سے ہوا، اس نے تنظیم کے اندر ان لوگوں کو مزید حوصلہ دیا ہے جو طویل عرصے سے تیجسوی کے سیاسی فیصلے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan