گجرات کے کچھ علاقے میں چار نئی ریلوے لائنیں تعمیر کی جائیں گی، مرکزی کابینہ نے منظوری دی
۔194 کلومیٹر نئی ریلوے لائن3375 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی،علاقے کی مجموعی ترقی ہوگی گاندھی نگر، 15 نومبر (ہ س)۔ مرکزی کابینہ نے مغربی ریلوے گجرات ریاست کے کچھ ضلع میں دو اہم نئی ریلوے لائن پروجیکٹوں دیشلپر-حاجی پیر-لونا (81.771 کلومیٹ
Four new railway lines be built in Kutch region of Gujarat


Four new railway lines be built in Kutch region of Gujarat


۔194 کلومیٹر نئی ریلوے لائن3375 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی،علاقے کی مجموعی ترقی ہوگی

گاندھی نگر، 15 نومبر (ہ س)۔ مرکزی کابینہ نے مغربی ریلوے گجرات ریاست کے کچھ ضلع میں دو اہم نئی ریلوے لائن پروجیکٹوں دیشلپر-حاجی پیر-لونا (81.771 کلومیٹر) اور وایور-لکھپت (62.686 کلومیٹر) نئی براڈ گیج ریلوے لائن کو منظوری دی ہے۔ یہ اطلاع مغربی ریلوے کے شعبہ تعلقات عامہ نے ہفتہ کو دی۔

بھوج-نلیا ریل لائن کو وایور تکتوسیع اور نلیا-جکھاو¿ پورٹ نئی ریل لائن (تقریباً 194 کلومیٹر) 3375روپے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔ یہ سرحدی اور ساحلی علاقوں میں ریل رابطے کو مضبوط بنانے، صنعتی ترقی کو فروغ دینے اور اسٹریٹجک لحاظ سے اہم بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی جانب اہم اقدامات ثابت ہوں گے۔

مغربی ریلوے کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ گجرات کا کچھ علاقہ قدرتی وسائل اور صنعتی صلاحیت کے لحاظ سے ملک کے سب سے خوشحال علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ ہندوستان میں پیدا ہونے والے چونا پتھر کا تقریباً 70 فیصد کچھ میں پیدا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہعلاقہ ملک کی سب سے بڑی لائم اسٹون بیلٹ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ یہاں ملنے والا چونا پتھر اعلیٰ میعار کا سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صنعتی پیداوار کے ساتھ ساتھ کچھ کاعلاقہ ریلوے کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔ مغربی ریلوے کے تحت یہ علاقہ سب سے زیادہ مال بردار ٹریفک فراہم کرنے والا علاقہ ہے۔ اس کے علاوہ ، کچھ جغرافیائی طور پر بھی کافی اہمیت کا حامل ہے۔ بین الاقوامی ساحلی سرحد کے قریب واقع یہ خطہ اسٹریٹجک لحاظ سے انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے۔ قومی سلامتی کے لیے یہاں ایک تیز، محفوظ اور قابل اعتماد نقل و حمل کا نظام تیار کرنا ضروری ہے۔

نئی ریلوے لائنوں کی تعمیر اور اپ گریڈنگ سے دفاعی افواج کی تعیناتی، فوجی سازوسامان کی نقل و حمل اور ہنگامی صورتحال میں فوری کاروائی کرنے کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اس سے ملک کی اسٹریٹجک صلاحیتوں اور سلامتی کو مزید تقویت ملے گی۔ یہ منصوبے نہ صرف صنعتی اور معدنیات سے مالا مال علاقوں کو ملک کے ریل نیٹ ورک سے جوڑیں گے بلکہ مقامی عوامی سہولیات اور قومی سلامتی دونوں کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کریں گے۔

براڈ گیج میں بھوج-نالیا ریلوے لائن کو تبدیل کرنے کا کام مکمل

بھوج-نلیا ریلوے لائن (101.40 کلومیٹر) کو میٹر گیج سے براڈ گیج میں تبدیل کرنے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ اب نلیا سے وائیور تک (24.65 کلومیٹر) ریلوے لائن کی توسیع کا کام 437.18 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے جاری ہے۔ یہ تجویز صنعتی اور اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ہے۔ بڑی صنعتیں، جیسے سانگھی سیمنٹ (سانگھی پورم) اس مجوزہ پروجیکٹ کے راستے کے ساتھ مجوزہ وائیور اسٹیشن کے قریب واقع ہیں۔ فی الحال ان صنعتوں کی پیداوار کو ٹرک کے ذریعہ بھج پہنچایا جاتا ہے اور پھر اسے ریل کے ذریعے آگے پہنچایا جاتا ہے، کیونکہ اس علاقے میں ابھی تک ریل رابطہ دستیاب نہیں ہے۔

اس کے علاوہ ، جے پی سیمنٹ کے ذریعہ بھی وائیور اسٹیشن کے قریب سیمنٹ کا ایک بڑا پیداواری یونٹ قائم کی جا رہی ہے، جس کی پیداوار جلد شروع ہونے کی امید ہے۔ ریل لائن کی یہ توسیع ان تمام صنعتوں کو براہ راست ریل رابطہ فراہم کرے گی، جس سے خام مال اور تیار مصنوعات کی نقل و حمل زیادہ آسان، تیز رفتار اور کم لاگت ہوگی۔ اس سے سڑکوں پر ٹریفک کی بھیڑ میں کمی آئے گی، لاجسٹکس کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا اور علاقائی اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔ بھج-نلیا ریل لائن کی وائیور تک توسیع کچھ علاقے کی صنعتی، اقتصادی اور اسٹریٹجک ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہو گی۔

نئی براڈ گیج ریل لائن نلیا-جکھاو¿ پورٹتک جائے گی

نلیا-جکھاو¿ پورٹ (24.88 کلومیٹر) ایک نئی براڈ گیج ریل لائن تعمیر ہوگی، یہ ریل لائن بھوج-نلیا سیکشن کے نلیا اسٹیشن سےشروع ہو کر جکھاو¿ بندرگاہ تک جائے گی۔ اس پروجیکٹ کا مقصد جکھاو¿ بندرگاہ کو ریل نیٹ ورک سے جوڑنا ہے، جس سے بندرگاہ کی مال ڈھلائی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور موندرا اور کانڈلا جیسی بڑی بندرگاہوں پر بڑھتے ہوئے دباو¿ میں کمی آئے گی ۔ یہ بندرگاہ کچھ ضلع کے ابڈاسا تعلقہ میں واقع ہے اور گجرات میری ٹائم بورڈ کے ذریعہ 2001 میں اس کی تزئین و آرائش کی گئی تھی۔ جکھاو¿ پورٹ مستقبل میں امپورٹ ایکسپورٹ کے ایک بڑے مرکز کے طور پر ترقی کرے گا۔

اس پروجیکٹ کی تخمینہ لاگت 410.46 کروڑ روپے ہے۔ اس علاقے میں وسیع اراضی کی دستیابی ہے، جس سے صنعتی یونٹس، گوداموں، سروس پروسیسنگ اور پیکیجنگ مراکز کے قیام کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ فی الحال کوئلہ، نمک، کلنکر اور سیمنٹ کی نقل وحمل سڑک کے ذریعے کی جاتی ہے، جسے اب ریل میں منتقل کیا جائے گا۔ جکھاو¿ بندرگاہ اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہے کیونکہ یہ پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی ساحلی سرحد کے قریب واقع ہے۔ جکھاو¿ بندرگاہ بین الاقوامی سرحد سے 67 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ نلیا ہندوستانی فضائیہ کی مغربی کمان کے لیے ایک اہم ایئر فورس اسٹیشن ہے۔ اس ریلوے لائن کی تعمیر سے ملک کو دفاع سے متعلق مضبوط رابطہ فراہم ہوگا۔ اس سے کنڈلا اور موندرا بندرگاہوں پر بھیڑ بھی کم ہوگی۔

دیشلپر-حاجی پیر-لونا (81.771 کلومیٹر) اور وائیور-لکھپت (62.686 کلومیٹر) کا نیا براڈ گیج ریل لائن پروجیکٹ تقریباً 145 کلومیٹر پر محیط ہوگا۔ اس پروجیکٹ کو ریلوے بورڈ نے 3 ستمبر 2025 کو 2,526.47 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کرنے کی منظور ی دی تھی ۔ اس پروجیکٹ میں 15 اسٹیشن، 91 روڈ انڈر برج، 39 بڑے پل، 74 چھوٹے پل اور 690 ہیکٹیئر اراضی کا حصول شامل ہے۔ پروجیکٹ میں 2x25کے وی ایے سی پاور سسٹم استعمال کیا جائے گا۔

دیشلپر-حاجی پیر-لونا (81.771 کلومیٹر) اسٹیشن-

1. دیشالپر

2. پالیواڑ

3. نکھترانہ

4. ارل موٹی

5. پھولائے

6. حاجی پیر

7. لونا

وائیور-لکھپت (62.686 کلومیٹر) اسٹیشن-

1. وائیور

2. ہروڑی

3. بارنڈا

4. بدھا

5. نارائن سروور

6. کپوراسی

7.چھیری موتی

8. لکھپت

فی الحال، اس علاقے میں ریل رابطہ دستیاب نہیں ہے اور قریب ترین ریلوے اسٹیشن بھوج ہے، جو تقریباً 75 کلومیٹر دور ہے۔ اس نئی ریل لائن کی تعمیر سے علاقے کے لوگوں کے پاس سڑک کی نقل و حمل کے علاوہ محفوظ، سستی اور آسان ریل سروس کا متبادل بھی ہوگا۔

یہ منصوبہ صنعتی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ لونا کا علاقہ ملک کے نمک پیدا کرنے والے بڑے علاقوں میں سے ایک ہے۔ تقریباً 10 ملین ٹن نمک سالانہ پیدا ہوتا ہے، جس کی نقل و حمل فی الحال سڑک کے ذریعے کی جاتی ہے۔ نئی ریل لائن بننے پر کے اس وسیع مقدار کے مال کو ریل کے ذریعے منتقل کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ ، اس علاقے میں باکسائٹ، لگنائٹ اور فلورائٹ جیسے معدنیات کے ذخائر پائے جاتے ہیں، جن کی کان کنی اور نقل و حمل سے مقامی روزگار اور صنعتی ترقی کو فروغ ملے گا۔ اس کے علاوہ ، وائیور اور لکھپت کے علاقوں میں سیمنٹ اور کان کنی کی صنعتیں پہلے ہی قائم ہیں، جس سے مال بردار نقل و حمل میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande