حیدرآباد 8 اکٹوبر ( ہ س ۔)۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کرانے اور پسماندہ ذاتوں کو انتخابات میں 42 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے ریاستی حکومت کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ اس حکم سے کانگریس کی حکومت والی ریاستی حکومت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کو دو ہفتوں میں جواب حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ہائی کورٹ نے حکومت کو چار ہفتوں میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ جس کے باعث سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔ عدالت کے حکم کے بعد ریاست میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ ہائی کورٹ کے حکم کا جائزہ لینے کے بعد ہی ریاستی الیکشن کمیشن کوئی فیصلہ لے گا۔
قبل ازیں، بلدیاتی انتخابات میں پسماندہ ذاتوں (بی سی) کو ریزرویشن دینے کے مسئلہ پر تلنگانہ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سدرشن ریڈی نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ پسماندہ ذاتوں کی آبادی 57.6 فیصد ہے۔ جب پسماندہ طبقات کی تعداد پر کوئی اعتراض نہیں ہے تو عرضی گزاروں کو رپورٹ کیوں دی جائے؟ کسی بھی فریق نے بل پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔ حکومتی وکیل کا کہنا ہے کہ اگر گورنر مقررہ تاریخ میں اس کی منظوری نہیں دیتے ہیں تو اسے قانون سمجھنا پڑے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ