سڑک کی تعمیر میں تمام ٹھوس فضلہ استعمال کرنے کا منصوبہ: گڈکری۔
نئی دہلی، 9 اکتوبر (ہ س)۔ مرکزی سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ حکومت 2027 تک ملک کے تمام ٹھوس فضلہ کو سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس ویسٹ ٹو ویلتھ پہل کے تحت، اب تک 8 ملین ٹن کچرے کی نشاندہی کی گئی
منصوبہ


نئی دہلی، 9 اکتوبر (ہ س)۔ مرکزی سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ حکومت 2027 تک ملک کے تمام ٹھوس فضلہ کو سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس ویسٹ ٹو ویلتھ پہل کے تحت، اب تک 8 ملین ٹن کچرے کی نشاندہی کی گئی ہے اور سڑکوں کے منصوبوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ماحولیات کی حفاظت اور پائیدار انفراسٹرکچر کی تعمیر ہے۔

جمعرات کو یہاں پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (پی ایچ ڈی سی سی آئی) کے 120ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، گڈکری نے کہا کہ حکومت 2027 کے آخر تک ملک میں دستیاب تمام ٹھوس فضلہ کو سڑکوں کی تعمیر کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ہم پہلے ہی 8 ملین ٹن کچرے کو الگ کر رہے ہیں اور اسے سڑکوں کی تعمیر کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

متبادل ایندھن پر بات کرتے ہوئے، گڈکری نے کہا کہ ہندوستان کی آٹوموبائل صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، جو بائیو فیول، ایتھنول، ہائیڈروجن، میتھانول، بائیو ڈیزل، ایل این جی، اور الیکٹرک گاڑیوں میں ایجادات کے ذریعے کارفرما ہے۔ ہندوستان کی آٹوموبائل انڈسٹری، جس کی مالیت 2014 میں 14 لاکھ کروڑ تھی، اب بڑھ کر 22 لاکھ کروڑ ہو گئی ہے۔ اس شعبے میں امریکہ اور چین کے بعد ہندوستان اب تیسرے نمبر پر ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ہندوستان اگلے پانچ سالوں میں اس میدان میں ایک عالمی لیڈر بن سکتا ہے۔

گڈکری نے کہا کہ ہیرو، ہونڈا، بجاج اور ٹی وی ایس جیسے دو پہیہ گاڑیاں بنانے والے اپنی پیداواری صلاحیت کا 50 فیصد برآمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے زرعی اور تعمیراتی آلات بنانے والے اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ اختراعی اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کو اپنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا سالانہ پٹرولیم، ڈیزل اور گیس کا درآمدی بل 22 لاکھ کروڑ روپے ہے، جسے متبادل ایندھن کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔ اگر اس درآمد کے 15 لاکھ کروڑ روپے بچائے جائیں تو اس رقم کا استعمال ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande