کاٹھمنڈو، 8 اکتوبر (ہ س)۔ سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی ممکنہ گرفتاری اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر وزیر اعظم سشیلا کارکی، وزیر داخلہ اوم پرکاش آریل اور سیکورٹی ایجنسیوں کے سربراہان کے درمیان گزشتہرات 10 بجے سے بدھ کی صبح 3 بجے تک میٹنگ ہوئی۔
میٹنگ میں اولی کی گرفتاری سے پیدا ہونے والے ممکنہ چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سابق وزیراعظم کے پی شرما اولی، سابق وزیر داخلہ رمیش لیکھک اورکاٹھمنڈو کے اس وقت کے چیف ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ چھوی لال رجال سمیت دیگر کے خلاف گرفتاری اور کارروائی کے لیے دباو¿ بڑھتا جا رہا ہے۔
میٹنگ میں انتخابات کی تیاریوں، اس وقت کے وزیر اعظم اولی اور وزیر داخلہ لیکھک کے گرفتار ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال، فسادات کے خدشات اور مذہبی ہم آہنگی کو بگاڑنے کے لئے کی جا رہی کوششوں پر غور کیا گیا۔
نیپال کے پولیس چیف آئی جی پی چندر کوبیر کھاپونگ نے بتایا کہ تبادلہ خیال کے دوران گرفتاریوں اور عدم گرفتاری دونوں سے پیدا ہونے والے چیلنجوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ کھاپونگ کے ساتھ نیپالی فوج کے چیف آف اسٹاف اشوک راج سگدیل، مسلح پولیس فورس کے آئی جی پی راجو آریل، اور قومی تحقیقاتی محکمے کے ڈائریکٹر ٹیکیندر کارکی بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم سشیلا کارکی اور وزیر داخلہ اوم پرکاش آریل ، دونوں ہی اولی اور لیکھک کی گرفتاری کے حق میں نظر آتے ہیں، جبکہ سیکورٹی سربراہوں کا خیال ہے کہ اس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔ وزیر داخلہ آریل نے کہا کہ غیر مسلح نوجوانوں پر فائرنگ اور 76 جانوں کے ضیاع کے لیے کسی کو تو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیکورٹی فورسز نے سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر داخلہ کو گرفتار نہیں کیا تو زین جی گروپ مزید جارحانہ انداز میں سڑکوں پر آ سکتا ہے۔
وزیر داخلہ آریل نے کہا، ”اگر ہم نے اولی اور لیکھک کی گرفتاری کے لیے جین زی گروپ کے مطالبے کو نظر انداز کیا تو اس سے مزید نقصان ہو سکتا ہے۔ مزید خونریزی ہو سکتی ہے اور انتخابی ماحول خراب ہو سکتا ہے۔“
میٹنگ میں شریک مسلح پولیس فورس کے انسپکٹر جنرل راجو آریل نے کہا، ”اگر وہ اولی اور لیکھک کو گرفتار کرنے کی سمت آگے بڑھتے ہیں، تو دونوں فریقوں کے سڑکوں پر آنے اور تصادم کا امکان ہے۔“
سیکورٹی فورسز کا اندازہ ہے کہ اولی کی پارٹی کے ہزاروں کارکنان کی گرفتاری کے بعد سڑکوں پر آ سکتے ہیں، جس سے ممکنہ طور پر جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ کیا حکومت اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟ آئی جی پی آریل نے کہا کہ اس سے انتخابی ماحول خراب ہو سکتا ہے اور صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد