مقبوضہ بیت المقدس،08اکتوبر(ہ س)۔اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر جو اسرائیل کے دائیں بازو کے نمایاں رہنماوں میں سے ایک ہیں، نے بدھ کے روز ایک بار پھر پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مسجد اقصیٰ کے صحن کا دورہ کیا۔ حماس نے اس واقعہ کو ’اشتعال انگیز‘حربہ قرار دیا۔فلسطینی خبر ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق بن گویر کی قیادت میں درجنوں یہودی آبادکاروں نے باب المغاربہ(مراکشی دروازے) کے راستے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہو کر دورہ کیا اور تلمودی رسومات انجام دیں۔ یہ واقعہ یہودیوں کے مذہبی تہوار “عید العرش” کے دوسرے دن پیش آیا۔آبادکاروں نے مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں اپنی مذہبی رسومات کے حصے کے طور پر پودوں کی قربانیاں بھی اٹھا رکھی تھیں۔وفا کے مطابق اسرائیلی قابض انتظامیہ یہودی تہواروں کو بہانہ بنا کر القدس میں کشیدگی کو بڑھاوا دیتی ہے۔ ان تہواروں کے دوران شہر کے داخلی راستے بند کر دیے جاتے ہیں، مقدس شہر کو فوجی چھاونی میں بدل دیا جاتا ہے، فلسطینیوں کے داخلے پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں، نمازیوں اور مرابطین کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جبکہ آبادکاروں کو مکمل تحفظ فراہم کر کے انہیں مسجد کے اندر تلمودی رسومات ادا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنا وجود مسلط کر سکیں۔اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے اردگرد سخت سکیورٹی اقدامات نافذ کیے اور بڑی تعداد میں پولیس اور فوجی تعینات کیے تاکہ آبادکاروں کی دراندازی کو تحفظ دیا جا سکے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان مصر کے شہر شرم الشیخ میں بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں، جن میں امریکی تجویز کے تحت جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق کی کوشش کی جا رہی ہے۔خیال رہے کہ بن گویر ماضی میں بھی متعدد بار کبھی تنہا اور کبھی آبادکاروں کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان کے یہ اقدامات فلسطینیوں اور متعدد عرب ممالک کی جانب سے شدید مذمت کا باعث بنتے رہے ہیں، کیونکہ وہ اپنے انتہاپسندانہ مو¿قف اور اشتعال انگیز حرکات کے ذریعے مسلمانوں کے مقدس مقام، مسجد اقصیٰ، کی حرمت پامال کرتے ہیں۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan