تہران،08اکتوبر(ہ س)۔تہران نے اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں ایران کی عسکری صلاحیتوں کے حوالے سے خیالی خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ بنیامین نیتن یاہو نے پیر کے روز کہا تھا کہ ایران ایسے میزائل تیار کر رہا ہے جو امریکی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں۔ایک پوڈکاسٹ میں بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ ایران اس وقت 8000 کلومیٹر تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تیار کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا اس کا مطلب کیا ہے؟ اگر 3000 کلومیٹر مزید شامل کیے جائیں تو یہ ان کے نشانے میں آ جائیں گے… نیویارک، واشنگٹن، بوسٹن، میامی اور مارا لاگو، جس سے مراد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فلوریڈا میں واقع ریزورٹ تھا۔ادھر ایکس پلیٹ فارم پر اپنے بیان میں ایرانی وزیر خارجہ نے نیتن یاہو کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایران کی دفاعی صلاحیتوں کو ایک خطرہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔عباس عراقچی نے اپنے پیغام میں کہا اسرائیل اس وقت ہماری دفاعی طاقت کو ایک خیالی خطرہ دکھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ایران کے پاس بڑی تعداد میں دیسی ساختہ بیلسٹک میزائل موجود ہیں، جن میں شہاب-3 بھی شامل ہے، جو 2000 کلومیٹر تک پہنچ سکتے ہیں اور اسرائیل تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ جون میں ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے ایران میں عسکری مراکز، جوہری مقامات اور رہائشی علاقوں پر حملے کیے تھے۔ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے کر کے جواب دیا، اور امریکی فوج کے قطر میں واقع العدید فوجی اڈے کو بھی نشانہ بنایا۔ اس سے قبل امریکہ نے جنگ میں ایرانی مقامات پر بم باری کے ذریعے حصہ لیا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 24 جون کو فائر بندی کا اعلان کیا گیا۔ اس کے بعد ایرانی سیاست دان اور فوجی قیادت دوبارہ تنازع کے امکانات کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں۔ وہ باور کرا چکے ہیں کہ ایران جنگ کے لیے تیار ہے مگر اس کا خواہاں نہیں۔مغربی ممالک اور اسرائیل ایران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے اور ایسے میزائل تیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں جو جوہری ہتھیار لے جا سکیں۔اس کے برعکس، تہران زور دیتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا بلکہ ایٹمی توانائی کو پ±ر امن مقاصد، خاص طور پر بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan