ہماچل پردیش کے بلاس پور بس حادثہ میں کئی خاندانوں کے چراغ بجھ گئے، 16 افراد ہلاک، دو بچے بچا لیے گئے
شملہ، 08 اکتوبر (ہ س)۔ ہماچل پردیش کے بلاس پور ضلع میں منگل کی شام پیش آنے والے دردناک بس حادثے نے کئی خاندانوں کی خوشیاں چھین لیں۔ جھنڈوتا سب ڈویژن کے بھلو پل کے قریب پہاڑی سے اچانک بھاری ملبہ گرنے سے مروتم سے گھمارویں جانے والی نجی بس ’سنتوشی‘ مٹ
Bilaspur bus accident in Himachal: 16 killed, 2 children rescued


Bilaspur bus accident in Himachal: 16 killed, 2 children rescued


شملہ، 08 اکتوبر (ہ س)۔ ہماچل پردیش کے بلاس پور ضلع میں منگل کی شام پیش آنے والے دردناک بس حادثے نے کئی خاندانوں کی خوشیاں چھین لیں۔ جھنڈوتا سب ڈویژن کے بھلو پل کے قریب پہاڑی سے اچانک بھاری ملبہ گرنے سے مروتم سے گھمارویں جانے والی نجی بس ’سنتوشی‘ مٹی اور پتھروں کے ڈھیر کے نیچے دب گئی۔ اس المناک حادثے میں 16 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جب کہ ملبے سے دو معصوم بچوں کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔ حادثے میں لاپتہ ہونے والے آٹھ سالہ بچے کی لاش آج صبح ریسکیو ٹیموں نے نکال لی۔

حادثے کے وقت بس میں تقریباً 18 افراد سوار تھے۔ شام کی تیز بارش کے ساتھ ملبہ گرنے اور چیخ و پکار کی آواز نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ مقامی لوگ سب سے پہلے جائے وقوعہ پر پہنچے اور پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کی کوشش کی۔ تھوڑی دیر بعد پولیس، انتظامیہ اور این ڈی آر ایف کی ٹیموں نے بچاو¿ کام شروع کیا۔ بارش کے باوجود آپریشن رات بھر جاری رہا اور بدھ کی صبح تک تمام لاشیں ملبے سے نکال لی گئیں۔

اس حادثے میں دو کمسن بچوں کا بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں۔ جب 8 سالہ شوریہ اور اس کی 10 سالہ بہن آیوشی کو ملبے سے زندہ نکالا گیا تو سب کی آنکھیں آنسوو¿ں سے تر ہوگئیں۔ بدقسمتی سے ان کی والدہ کملیش کماری (36) کی اس حادثے میں موت ہو گئی۔ دونوں بچے فی الحال ایمس، بلاسپور کے اسپتال میں داخل ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

ڈی ایس پی گھمارویں وشال ورما نے بتایا کہ مرنے والوں میں نو مرد، چار خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق، مرنے والوں کی شناخت جھنڈوتا کے رہائشی شارب خان (25)، رجنیش کمار (36)، چونی لال (52)، بخشی رام (42)، انجنا (29) اور اس کے بیٹے راکیش (7) اور آرو (4)، کملیش کماری (36)، گھمارویں کے رہائشی راجیو (40)، نریندر (50)، کانتا دیوی(51)، نینا دیوی کے رہائشی کرشن لال(30)، کلول رہائشی پروین(40) اور ہمیر پور ضلع کے بڑسر رہائشی جوڑے سنجیو کمار (35) اور وملا دیوی (35)کے طور پر ہوئی ہے۔ اس جوڑے کے 8سالہ بیٹے راہل کی بھی موت ہوگئی ہے۔

دریں اثنا، بلاس پور کے ڈپٹی کمشنر راہل کمار نے عوام سے اپیل کی ہے کہ جن کولگتا ہے کہ ان کے کنبہ کے افراد کل سے لاپتہ ہیں ،وہ فوری طور پر ہیلپ لائن نمبر 9816833137 +91 پر رابطہ کریں۔ اس کے علاوہ، ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے نمبر 01978-224901 اور 94594-57061 پر کال کرکے بھی معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔

مقامی دیہی باشندوں کا کہنا ہے کہ پہاڑی علاقے کو کئی دنوں سے لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔ لوگوں نے انتظامیہ کومحتاط بھی کیا لیکن کوئی ٹھوس کارروائی نہیں ہوئی۔ دو دن کی مسلسل موسلا دھار بارش نے آخر کار ڈھیلی مٹی میں شگاف ڈال دیا، جس نے ایک لمحے میں کئی خاندانوں کا صفایا کر دیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور مرنے والوں کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50,000 روپے وزیر اعظم ریلیف فنڈ سے دینے کا اعلان کیا ہے۔

ہماچل میں لینڈ سلائیڈنگ سے متعلق حادثات کوئی نئی بات نہیں ہیں، لیکن بلاس پور سانحہ کنور کے نگولسری اور منڈی کے کوٹروپی جیسے المناک حادثات کی یادیں تازہ کرتا ہے، جب چلتی بسیں ملبے سے ٹکرا گئی تھیں، جس میں درجنوں مسافر مارے گئے تھے۔ بلاس پور کا یہ حادثہ ریاست کی تاریخ کا ایک اور دل دہلا دینے والا سانحہ بن گیا ہے، جس نے کئی گھروں کے چراغ ہمیشہ کے لیے بجھا دیے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande