اسرائیلی فوج کا شمالی غزہ سے راکٹ داغے جانے کا دعویٰ
تل ابیب،07اکتوبر(ہ س)۔اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمال سے ایک راکٹ داغا گیا۔ یہ کارروائی 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر کی گئی۔فوج نے ایک بیان میں کہا نتیف ہعسراءکے علاقے میں (جنوبی اسرائیل میں، غ
اسرائیلی فوج کا شمالی غزہ سے راکٹ داغے جانے کا دعویٰ


تل ابیب،07اکتوبر(ہ س)۔اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمال سے ایک راکٹ داغا گیا۔ یہ کارروائی 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر کی گئی۔فوج نے ایک بیان میں کہا نتیف ہعسراءکے علاقے میں (جنوبی اسرائیل میں، غزہ کی سرحد کے قریب) میں کچھ دیر پہلے سائرن بجنے کے بعد، شمالی غزہ سے اسرائیلی علاقے کی جانب ایک راکٹ داغے جانے کا پتا چلا، غالب گمان ہے کہ یہ راکٹ اسی علاقے میں گر گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ تا حال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔دوسری جانب مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں ثالثوں اور حماس کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا پہلا دور پیر اور منگل کی درمیانی شب اختتام پذیر ہوا۔ یہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے تحت غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری ہیں۔ منگل کے روز بھی بالواسطہ بات چیت کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

اس دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک 12 سے زائد فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔

غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے صبح سے اب تک تین سے زیادہ گھروں کو تباہ کر دیا ہے۔ شہر کے وسطی علاقوں میں فضائی حملے جاری ہیں۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے غیر معمولی حملے میں اسرائیل میں 1,219 افراد ہلاک ہوئے تھے، یہ اعداد و شمار سرکاری اسرائیلی اعداد پر مبنی ہیں۔ حملہ آوروں نے 251 افراد کو اغوا کر کے غزہ منتقل کیا، جن میں سے 47 اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان میں سے 25 ہلاک ہو چکے ہیں۔اس حملے کے بعد سے اسرائیل نے حماس کے خلاف زمینی، فضائی اور سمندری کارروائیاں جاری رکھیں، جنھوں نے غزہ پٹی کو شدید تباہی سے دوچار کر دیا ہے۔غزہ میں صحت کے اداروں کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق دو برس سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 67 ہزار سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔مادی نقصانات کے لحاظ سے پورے کے پورے محلے صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے ہیں۔ بیشتر مکانات، اسپتال، عبادت گاہیں، اسکول اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک کی شدید کمی کے باعث غزہ میں قحط کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔جنگ کے آغاز سے اب تک لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ لوگ تنگ و خستہ حال کیمپوں اور کھلی زمینوں میں زندگی گزار رہے ہیں، جہاں انھیں خوراک، پانی اور صفائی کی بنیادی سہولیات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande