مدھیہ پردیش میں کف سیرپ سے معصوم بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری،تعداد 17 تک پہنچ گئی، این سی پی سی آر کا سخت رخ
بھوپال، 7 اکتوبر (ہ س)۔ تمل ناڈو میں تیار کردہ کف سیرپ کی ایک کھیپ نے مدھیہ پردیش میں تباہی مچا دی ہے۔ چھندواڑہ میں پیر کو ایک اور معصوم بچی کی موت سے مرنے والوں کی تعداد 17 ہوگئی۔ تازہ ترین واقعہ میں چھندواڑہ کے تامیا جوناپانی کے رہنے والے نوین
مدھیہ پردیش میں کف سیرپ سے معصوم بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، 17 تک پہنچ گئی، این سی پی سی آر کا سخت رخ


بھوپال، 7 اکتوبر (ہ س)۔

تمل ناڈو میں تیار کردہ کف سیرپ کی ایک کھیپ نے مدھیہ پردیش میں تباہی مچا دی ہے۔ چھندواڑہ میں پیر کو ایک اور معصوم بچی کی موت سے مرنے والوں کی تعداد 17 ہوگئی۔ تازہ ترین واقعہ میں چھندواڑہ کے تامیا جوناپانی کے رہنے والے نوین ڈیہریا کی ڈیڑھ سالہ بیٹی جو ناگپور کے میڈیکل کالج میں زیر علاج تھی علاج کے دوران فوت ہوگئی۔

غور طلب ہے کہ کف سیرپ ’’کولڈریف‘‘ کے استعمال سے گردے فیل ہونے والے بچوں کے معاملے نے پوری ریاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اب مدھیہ پردیش پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) واقعے کی تحقیقات کے لیے تمل ناڈو کے لیے روانہ ہوگئی ہے۔ کولڈریف سیرپ کے نمونے میں 48.6 فیصد ڈائی تھیلین گلائکول پایا گیا جو انسانی جسم کے لیے انتہائی خطرناک اور ممکنہ طور پر مہلک کیمیکل ہے۔ اسی کے بعد تمل ناڈو حکومت نے فوری طور پر 3 اکتوبر کو شری سن فارما کی پیداوار کو روک دیا۔ مدھیہ پردیش پولیس اب فیکٹری کی تحقیقات کرے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ پیداوار میں کیا سنگین بے ضابطگیاں ہوئیں اور کن حالات میں یہ زہریلا شربت مارکیٹ میں پہنچا۔

چھندواڑہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اجے پانڈے نے بتایا کہ ایس آئی ٹی منگل کو فیکٹری کا دورہ کرے گی تاکہ شربت کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی اچھی طرح سے جانچ کرے گی۔ تحقیقاتی ٹیم پیداواری عمل میں لاپرواہی اور ملوث افراد کے کردار کا بھی جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے بعد ایف آئی آر میں اضافی دفعات شامل کی جائیں گی، ملزمان کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

اس واقعے کے بعد ہریانہ، جھارکھنڈ، مہاراشٹرا اور کرناٹک کی حکومتوں نے بھی کولڈریف سیرپ کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔ جھارکھنڈ حکومت نے اس سے بھی آگے بڑھ کر ریسپی فریش اور ریلیف کف سیرپ جیسے دیگر برانڈ کی فروخت بھی ممنوع کر دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ہندوستانی حکومت کے ڈی سی جی آئی اور سی ڈی ایس سی او پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ کلورفینیرامائن میلیٹ اور فینی لیفرین ایچ سی آئی کا مرکب چار سال سے کم عمر کے بچوں میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی یہ انتباہ منشیات کے لیبل پر لکھنا لازمی ہے۔ حالانکہ شری سن فارما نے ان ضوابط کو صریحاً نظر انداز کیا۔ چنانچہ ریاستی حکومت نے کمپنی اور متعلقہ عہدیداروں کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا ہے۔ اب سب کی نظریں تحقیقات کے نتائج پر ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ بے گناہوں کی ہلاکتوں کا یہ سلسلہ روکا جائے اور مجرموں کو سخت ترین سزا ملے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande