۔وزیر دفاع نے جنگ کو ازسر نو متعارف کرے والی ٹیکنالوجیز کی ترقی پر زور دیا
نئی دہلی، 7 اکتوبر (ہ س)۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ موجودہ حل سے ہٹ کر سوچیں اور جنگ کو از سر نو متعارف کرنے والی ٹیکنالوجیز تیار کریں ۔ انہوں نے کہا، ”ہمیں ٹیکنالوجی میں نہ تو تقلید کرنے والا اور نہ ہی پیروکار بننا ہے، بلکہ تخلیق کار اور دنیا کے لیے معیار ساز ہونا ہے۔“
انہوں نے منگل کو وگیان بھون میں ”دفاعی اختراع مکالمہ:آئی ڈی ای ایکس اسٹارٹ اپس کے ساتھ ایک مکالمہ“ کے دوران کہا کہ ڈرون، اینٹی ڈرون سسٹم، کوانٹم کمپیوٹنگ اور ڈائریکٹڈ انرجی ہتھیار مستقبل کی تشکیل کریں گے ۔ ہم نے آپریشن سندور میں اسی طرح کا مظاہرہ دیکھا ہے۔ ”ملک میں دفاعی مینوفیکچرنگ کے مواقع“ پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ میدان جنگ تبدل ہو گیا ہے، مستقبل کی جنگیں اب الگورتھم اور اے آئی کے ساتھ لڑی جائیں گی۔ انہوں نے اختراع کرنے والوں سے ہندوستان کا پہلا دفاعی یونیکارن بنانے کی اپیل کرتے ہوئے نوجوانوں سے ہندوستان کی تکنیکی تبدیلی کی قیادت کر نے پر زور دیا۔
وزیر دفاع نے ان اختراع کاروں کی اجتماعی کوششوں کی ستائش کی جنہوں نے گزشتہ مالی سال میں 1.5 لاکھ کروڑ روپے کی دفاعی پیداوار اور 23,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی برآمدات کی ریکارڈ ساز کامیابیوں میں تعاون دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ ایک نئے ہندوستان کے معمار ہیں جو اپنے لئے ڈیزائننگ، ترقی اور مینوفیکچرنگ میں یقین رکھتا ہے۔ آئی ڈی ای ایکس کو 2018 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد ہندوستان کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مسلح افواج کی تکنیکی ضروریات سے جوڑنا تھا۔ آج، صرف سات برسوں میں، دفاعی مہارت کے لیے 650 سے زیادہ اختراعات کی نمائش کی گئی ہے اور 3,000 کروڑ سے زیادہ مالیت کے پروٹوٹائپس خریدے گئے ہیں۔ یہ ہندوستان کے دفاعی اختراعی منظر نامے میں ایک انقلاب کی نشاندہی کرتا ہے۔
وزیر دفاع نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آئی ڈی ای ایکس سے پہلے، ہندوستانی ہنر عالمی سطح پر، خاص طور پر آئی ٹی، ٹیلی کمیونیکیشن اور خلائی شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دے رہا تھا، لیکن دفاعی شعبے میں اس کا کم استعمال کیا گیا۔ اب، آئی ڈی ای ایکس کے ذریعے، ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ہندوستان کا ہنر ہندوستان کی سلامتی کے لیے کام کرے۔ آج، یہ پہل صرف ایک پروگرام نہیں ہے بلکہ ایک تحریک ہے، جو ہندوستانی دفاعی مینوفیکچرنگ کے مستقبل کو تشکیل دے رہی ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ آتم نربھر بھارت کے تحت دفاعی مینوفیکچرنگ اب نجی سرمایہ کاری، تحقیق اور ترقی اور روزگار پیدا کرنے کے لیے سب سے زیادہ امید افزا شعبوں میں سے ایک بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2047 تک وکست بھارت بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم دفاعی شعبے میں خود انحصار بنیں اور ایک بڑے عالمی برآمد کنندہ کے طور پر ابھریں، ساتھ ہی ساتھ جدید ٹیکنالوجی میں دنیا کی قیادت کریں۔ دفاعی شعبے میں ہندوستان کی خود انحصاری صاف نظر آرہی ہے۔ گزشتہ 10 برسوں میں، حکومت نے آتم نر بھر بھارت مہم کے تحت کئی پالیسی اقدامات کیے ہیں، جن کا مقصد ملک میں دفاعی سازوسامان کی مقامی ڈیزائن، ترقی اور تیاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ دفاعی شعبے میں خود انحصاری صرف ”میک ان انڈیا“ یا ایکسپورٹ کے اعداد و شمار تک محدود نہیں ہے۔ خود انحصاری وہ اعتماد ہے جو ہمیں بحران کے وقت اپنے دفاع کے لیے دوسروں پر انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیر دفاع نے اختراع کرنے والوں سے بات چیت کی اور ان کی تکنیکی کامیابیوں کو سراہا۔ دفاعی اسٹارٹ اپ کی توسیع، اختراع اور پیداوار کو جوڑنا، اور تحقیق و ترقی تعاون کے ذریعے خود انحصاری کو تیز کرناجیسے موضوعات پر پینل ڈسکشنز اور تجربات کے اشتراک کے سیشن کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان، سکریٹری، دفاعی تحقیق اور ترقی کے محکمے اور چیئرمین، ڈی آر ڈی او، ڈاکٹر سمیر وی کامت، سکریٹری (دفاعی پیداوار)، سنجیو کمار، وزارت دفاع، دفاعی ترقی کے محکمے کے افسران، اختراع کار، اسٹارٹ اپ، ایم ایس ایم ای، مسلح افواج کے نمائندے اور مختلف دفاعی پی ایس یو اس موقع پر موجود تھے۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد