ترکیہ میں فلسطینیوں اور فلوٹیلا کاررواں میں شامل افراد کے حق میں لاکھوں افراد کا احتجاجی مظاہرہ
انقرہ،06اکتوبر(ہ س)۔ترکیہ میں لاکھوں افراد نے فلسطینیوں اور انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے فلوٹیلا کے ساتھ جانے والے زیر حراست لیے گئے انسانی حقوق کارکنوں کی حمایت کے لیے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ یہ انسانی حقوق کارکن جن میں خواتین اور مرد دونوں شامل
ترکیہ میں فلسطینیوں اور فلوٹیلا کاررواں میں شامل افراد کے حق میں لاکھوں افراد کا احتجاجی مظاہرہ


انقرہ،06اکتوبر(ہ س)۔ترکیہ میں لاکھوں افراد نے فلسطینیوں اور انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے فلوٹیلا کے ساتھ جانے والے زیر حراست لیے گئے انسانی حقوق کارکنوں کی حمایت کے لیے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ یہ انسانی حقوق کارکن جن میں خواتین اور مرد دونوں شامل تھے اور تقریبا 45 ممالک سے جمع ہو کر غزہ کی طرف جارہے تھے تاکہ غزہ کے خلاف اسرائیلی ریاست کی بحری ناکہ بندی کا توڑ کر سکیں۔ مگر انہیں بدھ کی رات اسرائیلی ریاست کی فوج نے طاقت سے روک کر گرفتار کر لیا تھا۔اب ان انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے کارکنوں کی حمایت میں ترکیہ سمیت کئی یورپی ممالک میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ اتوار کے روز ترکیہ کے سب سے بڑے شہر استنبول میں احتجاجی مظاہرین سڑکوں پر نکلے۔اس سلسلے میں سامنے آنے والی فوٹیج سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مظاہرہن مسجد آیا صوفیا کے نزدیکی ساحل پر کشتیوں میں بھی موجود ہیں۔ یہ مظاہرین ترکیہ کے پرچم لہرا رہے تھے اور دنیا بھر کے مسلمانوں میں یکجہتی پیدا کرنے کے لیے زور دے رہے تھے۔

فلسطینیوں کے حق میں مظاہرین نے اتوار کے روز کئی یورپی ممالک کے مختلف شہروں میں غزہ میں جنگ کے دوسال مکمل ہونے کے سلسلے میں ریلیوں اور مظاہروں کا اہتمام کیا ہے۔اس دوسال سے جاری غزہ جنگ میں اب تک اسرائیلی ریاست کو لگ بھگ 67000 فلسطینیوں کو قتل کرنے کا موقع ملا ہے۔ ان مقتولین میں بڑی تعداد فلسطینی خواتین اور بچوں کی ہے۔استنبول میں مظاہرہن غزہ میں جاری فلسطینیوں کی اس نسل کشی کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے۔ جبکہ مغربی ساحلی شہر ازمیر میں فلوٹیلا کے قافلے میں شریک ہونے والوں کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کیا گیا۔ترکیہ کے مشرقی حصے میں لیک وین میں ماہی گیروں تک نے اپنی کشتیوں پر پرچم لہرا رکھے تھے اور اس بڑے مظاہرے کا حصہ تھے۔

یاد رہے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف صدر طیب ایردوآن نے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور اسرائیل کو اس کے باوجود سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان باضابطہ سفارتی و تجارتی تعلقات ہیں۔ صدر طیب ایردوآن بھی امریکی صدر ٹرمپ کے بیس نکاتی منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande