واشنگٹن،06اکتوبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران نے اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا تو واشنگٹن اس بار زیادہ انتظار نہیں کرے گا۔ وہ اتوار کی شب امریکی بحریہ کی 250ویں سالگرہ کے موقع پر نورفولک نیول بیس میں خطاب کر رہے تھے۔ٹرمپ نے کہا کہ ”ہم اس بار زیادہ دیر نہیں لگائیں گے، ہماری فوج برسوں ایران کے جوہری پروگرام کو پروان چڑھانےکی اجازت نہیں دے گی“۔ انہوں نے یاد دلایا کہ رواں سال 22 جون کو ایران کی جوہری تنصیبات پر B-2 بمبار طیاروں اور ٹوماہاک میزائلوں کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”B-2 بمبار طیاروں نے اپنے تمام اہداف انتہائی درستگی سے نشانہ بنائے، جبکہ ایک آبدوز سے 30 ٹوماہاک میزائل بھی داغے گئے تاکہ مشن کامیابی سے مکمل ہو“۔امریکی صدر نے بتایا کہ امریکی افواج نے اس نوعیت کے حملے کے لیے تقریباً 22 برس تک تربیت حاصل کی، مگر ایسا فیصلہ ماضی کی کسی حکومت نے نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم نے 22 سال انتظار کیا، مگر اب دوبارہ اتنا طویل انتظار نہیں کریں گے“۔ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ایران نے جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں تو امریکہ فوری کارروائی کرے گا۔ادھر ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل محمد باکپور نے کہا ہےکہ ایرانی بحری فورسز، چاہے سمندر میں ہوں، جزائر پر یا ساحلوں پر، انتہائی اعلیٰ تیاری اور بلند حوصلے کی حامل ہیں۔یاد رہے کہ رواں سال جون میں جب ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے چھٹے دور کی تیاری ہو رہی تھی، امریکہ نے ایک اچانک حملہ کیا جسے ”نصف شب کا ہتھوڑا کے نام سے شروع کئے گئے اس آپریشن میں ایران کی اہم ترین جوہری تنصیبات کو پوری طاقت سے نشانہ بنایا گیا تھا۔اس کارروائی میں 7بی-2 اسپریٹ بمبار طیاروں نے GBU-57 طرز کے بنکر بسٹر بم گرائے، جبکہ ایک امریکی آبدوز سے 30 ٹوماہاک میزائل فائر کیے گئے۔ حملے کا ہدف ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات تھیں۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan