غزہ معاہدہ پر حماس کی منظوری کے بعد ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان فون پربحث
واشنگٹن،06اکتوبر(ہ س)۔حماس کی جانب سے غزہ کے لیے ٹرمپ کے امن منصوبے کی مشروط منظوری کے اعلان کے بعد امریکی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی۔ ٹرمپ نے جواب کو معاہدے تک پہن
غزہ میں جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کی تجویزکو اسرائیلی اپوزیشن کی حمایت


واشنگٹن،06اکتوبر(ہ س)۔حماس کی جانب سے غزہ کے لیے ٹرمپ کے امن منصوبے کی مشروط منظوری کے اعلان کے بعد امریکی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی۔ ٹرمپ نے جواب کو معاہدے تک پہنچنے کے ایک موقع قرار دیا اور نیتن یاہو نے کہا کہ ” اس کا کوئی مطلب نہیں ہے“۔

کال سے واقف ایک امریکی عہدیدار نے اطلاع دی کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو بتایا کہ جشن منانے کے لیے کچھ نہیں ہے اور اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ایکسیوس کے مطابق ٹرمپ نے غصے سے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم کہ آپ ہمیشہ اتنے منفی کیوں ہوتے ہیں۔ یہ ایک جیت ہے۔ اسے قبول کر لو۔ٹرمپ نے ہفتے کے روز ایکسیوس کے ساتھ ایک مختصر انٹرویو میں اس کال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو کو بتایا کہ یہ ان کی فتح کا موقع ہے اور نیتن یاہو نے بالآخر اتفاق کرلیا۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ وہ اس کے ساتھ ٹھیک تھے، انہیں اس کے ساتھ ٹھیک رہنا ہے، ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ میرے ساتھ ہی تمہیں ٹھیک رہنا ہوگا۔ اس کال کے فوراً بعد ٹرمپ نے ایک بیان جاری کیا جس میں اسرائیل سے غزہ پر اپنے فضائی حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور صرف تین گھنٹے بعد نیتن یاہو نے یہ حکم جاری کیا۔

ایکسیوس سے بات کرنے والے ایک اسرائیلی اہلکار کے مطابق جمعہ کو نجی مشاورت میں نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا کہ وہ حماس کے ردعمل کو ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کرنے کے طور پر دیکھتے ہیں اور اسرائیل کے ردعمل کو واشنگٹن کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں تاکہ اس بیانیہ سے بچ سکیں کہ حماس نے مثبت جواب دیا تھا۔ ٹرمپ کا مزاج بہت مختلف تھا۔ ایک سینیئر امریکی اہلکار کے مطابق انہیں خدشہ تھا کہ حماس اس منصوبے کو یکسر مسترد کر دے گی۔ ٹرمپ نے حماس کے اس ردعمل کو ایک معاہدے تک پہنچنے کے موقع کے طور پر دیکھا۔دو امریکی حکام کے مطابق جب ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون کیا تو اسرائیلی وزیر اعظم کا وہ تیز ردعمل نہیں تھا جس کی انہیں توقع تھی جس کی وجہ سے ٹرمپ نے غصے سے جواب دیا۔ نیتن یاہو کے معاونین نے ہفتے کے روز اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعظم اور امریکی صدر کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا جس میں ٹرمپ کی تعریف کی گئی اور ان نکات پر زور دیا گیا جن سے وہ اپنے حالیہ بیانات میں متفق تھے۔تاہم ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ جمعہ کی کال میں ان کے درمیان متحرک حالات زیادہ کشیدہ تھے اور ٹرمپ پریشان تھے۔ مشکل اور پختہ بات چیت کے باوجود دونوں امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ دونوں فریق ایک معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

واضح رہے حماس نے ٹرمپ کے منصوبے پر اپنے سرکاری ردعمل میں اعلان کیا تھا کہ وہ جنگ کے خاتمے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلائ کے بدلے باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے تاہم اس نے بہت سی تفصیلات پر مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا۔ دریں اثنا ہفتے کے روز ٹرمپ نے معاہدے تک پہنچنے کے لیے دونوں فریقوں پر دباو¿ ڈالنا جاری رکھا ہے۔ ٹرمپ نے حماس کو ایک عوامی پیغام بھیجا اور کہا کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کو آگے نہ بڑھایا تو معاہدہ منسوخ کر دیا جائے گا۔امریکی صدر اسرائیل کو غزہ کے کچھ حصوں سے اپنی افواج کے ابتدائی انخلاءکے لیے ایک تازہ ترین نقشے پر راضی کرنے پر بھی قائل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات آج پیر کو مصر میں شروع ہونے والے ہیں جس میں ٹرمپ کے ایلچی سٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر کی شرکت ہوگی۔ یہ دونوں اس ہفتے کے اندر ایک معاہدہ مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande