وکلاء تنظیموں نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گوائی پر جوتا پھینکنے کی مذمت کی۔
نئی دہلی، 6 اکتوبر (ہ س) وکلاء تنظیموں نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آرگوائی پرآج کمرہ عدالت میں جوتا پھینکا گیا تھا۔ سپریم کورٹ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایسوسی ایشن اور آل انڈیا لائرز یونین نے اس واقعہ کی تنقید کرتے ہوئے اسے
گوائی


نئی دہلی، 6 اکتوبر (ہ س) وکلاء تنظیموں نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے جس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آرگوائی پرآج کمرہ عدالت میں جوتا پھینکا گیا تھا۔ سپریم کورٹ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایسوسی ایشن اور آل انڈیا لائرز یونین نے اس واقعہ کی تنقید کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔ یونین کی دہلی یونٹ اس واقعہ کے خلاف 7 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج بھی کرے گی۔

اس واقعے کے بعد بار کونسل آف انڈیا نے جوتا پھینکنے والے وکیل راکیش کشور کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کے سکریٹری نکھل جین کے ذریعہ جاری کردہ ایک ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کا از خود نوٹس لیا جانا چاہئے اور ملوث وکیل کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ سپریم کورٹ کے وقار کو کم کرنے کی کوشش میں کیا گیا۔

آل انڈیا لائرز یونین کے آل انڈیا جنرل سکریٹری اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پی وی سریندر ناتھ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعہ کو سپریم کورٹ اور عدلیہ پر حملہ قرار دیا ہے۔ پی وی سریندر ناتھ نے کہا کہ یہ واقعہ ملک میں ناتھورام گوڈسے کی ذہنیت کی پیداوار ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ بیان میں واقعے کی مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ آج صبح راکیش کشور نامی وکیل نے چیف جسٹس بی آر گوائی پر جوتا پھینکا، لیکن جوتا چیف جسٹس تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ جب اس نے چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی تو کمرہ عدالت میں موجود دہلی پولیس کے ایک کانسٹیبل نے اسے فوراً پکڑ لیا۔ جب پولیس اسے کمرہ عدالت سے لے جا رہی تھی تو اس نے بلند آواز میں کہا، ’’ہندوستان سناتن دھرم کی توہین برداشت نہیں کرے گا‘‘۔ 71 سالہ راکیش کشورکا یہ رد عمل بھگوان وشنو کے بارے میں چیف جسٹس گوائی کے ریمارکس کا نتیجہ تھا۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande