جے پور، 6 اکتوبر (ہ س)۔
راجستھان کی راجدھانی جے پور میں سوائی مان سنگھ (ایس ایم ایس) اسپتال کے ٹراما سینٹر کے آئی سی یو میں اتوار کی دیر رات آگ لگنے سے آٹھ مریضوں کی موت ہوگئی۔ مرنے والوں میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں حادثے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی گئی ہے۔ ایف ایس ایل کی ٹیم نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کئے۔ آگ لگنے کی تحقیقات کے لیے حکومتی سطح پر چھ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ بھجن لال شرما نے ٹراما سینٹر میں آتشزدگی کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔ سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت نے ریاستی حکومت سے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
حکام کے مطابق اتوار کی رات تقریباً 11 بج کر 20 منٹ پر ٹراما سینٹر کے نیورو آئی سی یو وارڈ کے اسٹور روم میں آگ بھڑک اٹھی۔ اسٹور روم میں کاغذ، طبی آلات اور خون کے نمونے لینے والی ٹیوبیں تھیں۔ آگ نے تیزی سے آئی سی یو کو اپنی زد میں لے لیا، اور دھواں پورے وارڈ میں پھیل گیا۔ فائر ڈپارٹمنٹ کے ملازم اودھیش پانڈے کے مطابق الارم بجتے ہی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی لیکن دھوئیں کی وجہ سے اندر داخل ہونا ناممکن تھا۔ ٹیم نے عمارت کی دوسری طرف سے شیشے کی کھڑکیوں کو توڑا اور پانی کا چھڑکاو¿ کیا۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی کوشش کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔ تمام مریضوں کو ان کے بستروں سمیت سڑکپر منتقل کر دیا گیا۔
بھرت پور کے رہنے والے شیرو نے بتایا کہ آگ لگنے سے تقریباً 20 منٹ پہلے وارڈ میں دھواں نظر آنے لگا۔ اس نے عملے کو آگاہ کیا لیکن کسی نے توجہ نہ دی۔ تھوڑی دیر بعد، پلاسٹک کی ٹیوبیں پگھلنے لگیں، اور وارڈ بوائے فرار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر اپنے مریض کو باہر نکالا، لیکن آگ لگنے کے صرف دو گھنٹے بعد ہی اسے گراو¿نڈ فلور پر منتقل کر دیا گیا۔
ٹراما سینٹر کے نوڈل آفیسر ڈاکٹر انوراگ دھاکڑ نے بتایا کہ 11 مریضوں کو آئی سی یو میں داخل کیا گیا جہاں آگ لگی۔ ان میں سے چھ کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ آئی سی یو میں گلاس ورک ہوتاہے۔ اس سے دھوئیں اور زہریلی گیسوں کے نکلنے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ گیس تیزی سے اندر پھیل گئی جس سے مریضوں کا دم گھٹنے لگا۔اسپتال کے پاس آگ بجھانے کا اپنا سامان تھا اور وہ اسے استعمال کیا گیا۔ تاہم زہریلی گیس کی زیادہ مقدار نے عملے کو بار بار وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا۔ جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں تاخیر ہوئی۔ دھاکڑ نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں آگ لگنے کی بنیادی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی گئی ہے۔ تفصیلی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
ٹراما سینٹر کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جگدیش مودی نے بتایا کہ جیسے ہی آگ لگی، ڈیوٹی پر موجود ریزیڈنٹ ڈاکٹروں اور نرسنگ اسٹاف نے مریضوں کو نکالنا شروع کردیا۔ تاہم دھوئیں نے پورے وارڈ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور اٹینڈنٹ بھی اپنے مریضوں کے ساتھ باہر بھاگنے لگے۔ حادثے کے بعد، مریضوں کو دوسرے آئی سی یو وارڈز میں منتقل کیا گیا اور ان کی نگرانی میں رکھا گیا۔ مرنے والوں کی شناخت پنٹو (سیکر)، دلیپ (آندھی، جے پور)، شری ناتھ ( بھرت پور)، رکمنی ( بھرت پور)، کشما ( بھرت پور)، سرویش (آگرہ، اتر پردیش)، بہادر (سنگانیر، جے پور) اور دگمبر ورما (سوائی مادھوپور) کے طور پر کی گئی ہے۔
جب ریاستی وزیر داخلہ جواہر سنگھ ٹراما سینٹر پہنچے تو مرنے والوں کے اہل خانہ نے غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آگ کی بروقت اطلاع کے باوجود اسپتال کے عملے نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔
وزیر اعلیٰبھجن لال شرما اسپتال پہنچے، ڈاکٹروں اور عہدیداروں سے بات کی اور انہیں فوری امدادی کارروائیوں کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ متاثرہ افراد کی حفاظت، علاج اور دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں اور صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے ایکس پر لکھا کہ ایس ایم ایس ہاسپٹل ٹراما سینٹر کے آئی سی یو میں آگ لگنے سے سات لوگوں کی موت بہت افسوسناک ہے۔ ایشور سے دعا ہے کہ اس حادثے میں کم سے کم جانی نقصان ہو۔ زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے۔ ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔ گہلوت نے اسپتال کا دورہ کیا اور آگ متاثرین کے اہل خانہ سے بات کی۔ گہلوت نے کہا کہ اس واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جانی چاہئے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ