نیپال سمیت شمالی بہار میں موسلا دھار بارش سے تمام سرحدی اضلاع سیلاب زدہ، سینکڑوں گاؤں میں پانی داخل ہوا
نیپال سمیت شمالی بہار میں موسلا دھار بارش سے تمام سرحدی اضلاع سیلاب زدہ، سینکڑوں گاؤں میں پانی داخل ہوا پٹنہ، 6 اکتوبر (ہ س)۔ پڑوسی ملک نیپال سمیت شمالی بہار کے بیشتر اضلاع میں موسلادھار بارش نے ایک بار پھر ریاست کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ بہار میں
نیپال سمیت شمالی بہار میں موسلا دھار بارش سے تمام سرحدی اضلاع سیلاب زدہ، سینکڑوں گاؤں میں پانی داخل ہوا


نیپال سمیت شمالی بہار میں موسلا دھار بارش سے تمام سرحدی اضلاع سیلاب زدہ، سینکڑوں گاؤں میں پانی داخل ہوا پٹنہ، 6 اکتوبر (ہ س)۔ پڑوسی ملک نیپال سمیت شمالی بہار کے بیشتر اضلاع میں موسلادھار بارش نے ایک بار پھر ریاست کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ بہار میں باگمتی، کوسی، کملا، بلان اور کئی دیگر ندیوں میں طغیانی ہیں، جس سے موتیہاری، سپول، ارریہ، مدھے پورہ اور سہرسہ سمیت کئی اضلاع میں خوفناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔اکتوبر کے مہینے میں ایک بار پھر آسمان سے آفت برس رہی ہے۔ مسلسل بارش نے لوگوں کی زندگی مشکل میں پڑ گئی ہے۔ سب سے زیادہ خراب صورتحال بہار کی ہے جہاں کے کئی اضلاع میں حالات خراب ہو چکے ہیں۔ کوسی اور کملا جیسی ندیاں طغیانی پر ہیں۔ گاؤں کے گاؤں پانی میں ڈوب گئے ہیں او رلوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مشرقی چمپارن (موتیہاری)، سپول، ارریہ، سیتامڑھی، مدھوبنی، مدھے پورہ، سہرسہ، کشن گنج اور کٹیہار سمیت نیپال کی سرحد سے متصل کئی اضلاع میں سیلاب کے پانی نے معمولات زندگی درہم برہم کردیئے ہیں ۔ سیلاب کا پانی سینکڑوں گاؤں میں داخل ہو گیا ہے جس سے دھان کی فصلوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔محکمہ آبی وسائل کے اعداد و شمار کے مطابق باگمتی، کوسی، کملا، بلان اور گنڈک سمیت ادھوارہ گروپ کی ندیوں میں طغیانی ہے۔ سیلاب متاثرہ خاندان اونچی جگہوں پر نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سپول ضلع کے ویرپور میں کوسی بیراج کے تمام 56 پھاٹک اتوارکے روز کھولے گئے۔ اتوار کے روز کوسی بیراج سے 5.33 لاکھ کیوسک سے زیادہ پانی چھوڑا گیا جو اس سال کی سب سے زیادہ ہے۔ پیرکے روز بیراج سے 377670 کیوسک پانی چھوڑا گیا۔ آج کوسی بیراج پر پانی کا اخراج تیزی سے کم ہو رہا ہے، لیکن بیراج سے خارج ہونے والاپانی اب پشتے کے اندر تباہی مچا رہا ہے۔سپول صدر بلاک، کشن پور، مرونہ اور سرائے گڑھ بلاک کے ڈھائی درجن سے زیادہ گاؤں میں سیلاب کا پانی تیزی سے داخل ہورہا ہے۔ اس سے ایک لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ان میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے کہ سیلاب سے کیسے نمٹا جائے۔ لوگوں نے پشتے کے اندر سے بھاگ کر مشرقی کوسی پشتے پر پناہ لی ہے، پلاسٹک کی چادروں کے نیچے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ مائیک کے ذریعے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو محتاط رہنے اور اونچی جگہ پر جانے کی تاکید کی جا رہی ہے۔ارریہ ضلع میں فاربس گنج کے پپرا پنچایت میں پرمان ندی کا ڈیم پانی کے دباؤ کے درمیان ٹوٹ گیا، جس سے تین وارڈوں کے سینکڑوں گھر وں میں پانی داخل ہوگیا ۔ متاثرین میں خوف و ہراس کی کیفیت ہے۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور انتظامیہ سے راحت اور مدد کی التجا کر رہے ہیں۔ گاؤں والوں کے مطابق ڈیم میں 10 سے 15 میٹر تک شگاف پڑ گیا ہے۔ ڈیم کے ٹوٹنے کا ذمہ دار دیکھ بھال کی کمی کو قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے بچوں، سامان اور یہاں تک کہ مویشیوں کو بھی اونچی جگہ پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ فاربس گنج زونل افسر پنکج کمار نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور انتظامیہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔مشرقی چمپارن میں صورتحال نازک ہو گئی ہے کیونکہ نیپال کی جان ندی کا سیلابی پانی ڈھاکہ بلاک کے کئی گاؤں میں داخل ہو گیا ہے۔ سڑکوں پر پانی بہہ رہا ہے۔ سیلاب کا پانی ڈھاکہ بلاک کے کئی گاؤں تک پھیل گیا ہے، جن میں ہیرا پور، مہگوا، گرہانوا، بھوانی پور، دوستیاں اور تلہارا کالاشامل ہیں۔ گڑہانوا سے ہیرا پور، گرہانوا سے بھوانی پور اور کسماوا سے دوستیاں تک سڑکوں پر پانی بھر جانے کی وجہ سے ٹریفک میں خلل پڑا ہے۔ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی دھان کی فصل زیرآب آنے سے کسان پریشان ہیں۔ ڈھاکہ بلاک کے کئی دیگر علاقوں میں آج پانی داخل ہونے کی توقع ہے۔ انتظامی اہلکار رات تک صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔ لالباکیاندی کے پانی کی سطح بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔سکھرنا ندی سگولی بلاک کے کئی علاقوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ سیلاب کا پانی سگولی تھانہ علاقہ کے دیہی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے۔ بیلوتیارگھوناتھ پور مین روڈ پر دھونیاواچھٹی اور مہوانی کے قریب زیر تعمیر پل موڑ پر تقریباً تین فٹ پانی بہنا شروع ہو گیا ہے۔ نگر پنچایت کے سگولی-وشن پوروا-پیپرپتی سڑک پر سگولی بازار امیر خان ٹولہ، نوادیہ روڈ اور بیلیتھ روڈ پر بھی تقریباً دو فٹ پانی بہہ رہا ہے، جس کی وجہ سے آنے جانے میں مشکلات کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔ سگولی نگر پنچایت کے وارڈ نمبر ایک، دو، تین، گیارہ، بارہ، سات، چودہ، پندرہ اور اٹھارہ میں بھی سیلاب کا پانی داخل ہوگیا ہے۔مدھوبنی ضلع کے جھنجھارپور سے گزرنے والی کملا بلان ندی کی پانی کی سطح اس سال اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ندی کے پانی کی سطح خطرے کے نشان (سرخ نشان 50.50 میٹر) سے 190 سینٹی میٹر بلند ہو چکی ہے اور اب بھی بڑھ رہی ہے۔ پانی کی موجودہ سطح 52.40 میٹر ہے۔ پانی کی سطح مسلسل بڑھنے کی وجہ سے جھنجھار پور کو نیشنل ہائی وے 57 سے جوڑنے والی لنک روڈ پر سڑک کا پل شدید دباؤ میں ہے۔ پل کا گرڈر ڈوب گیا ہے۔ فلڈ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے فلڈ کنٹرول روم کے مطابق اگر پانی کی سطح میں اضافہ جاری رہا تو سیلاب کا پانی کسی بھی وقت پل کے اوپر سے بہنا شروع ہو سکتا ہے جس سے ٹریفک مکمل طور پر ٹھپ ہو سکتی ہے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan


 rajesh pande