
ممبئی،
31 اکتوبر (ہ س)۔
ممبئی کے ایک معروف قانونی ماہر اور سماجی کارکن ایڈوکیٹ
نتین ساتپوتے نے اعلان کیا ہے کہ وہ پوائی میں پولیس کارروائی کے دوران 50 سالہ
روہت آریہ کی موت کے سلسلے میں بامبے ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کریں گے۔ آریہ نے
19 افراد، بشمول 17 نابالغ اور دو بالغ، کو اپنی تحویل میں رکھا تھا۔ کارکن کے
مطابق پولیس نے ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کی اور مہلک فائرنگ کے فیصلے پر شکوک
پیدا ہو گئے ہیں۔
ایڈوکیٹ
نتین ساتپوتے کا کہنا ہے کہ پولیس کے سرکاری بیان اور اصل صورتحال میں نمایاں فرق
موجود ہے، اور واقعے کو دفاعی اقدام کے بجائے اختیارات کے غلط استعمال کا نتیجہ
قرار دیا۔ ان کے مطابق، پولیس نچلے جسم کو نشانہ بنا کر صورتحال کو بہتر انداز میں
قابو پا سکتی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ایک اعلیٰ افسر آریہ سے مسلسل رابطے
میں تھا، تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پرامن حل کا راستہ دستیاب تھا۔
انھوں
نے بتایا کہ تنازعہ آریہ اور حکومت کے درمیان مالی تنازعے سے پیدا ہوا، کیونکہ وہ
سرکاری کام کے بدلے دو کروڑ کی بقایا رقم مانگ رہا تھا اور اس سلسلے میں اس نے بھوک
ہڑتال بھی کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی ناکامی اور واجبات کی ادائیگی میں
تاخیر نے بحران کو جنم دیا۔
ایڈوکیٹ
نتین ساتپوتے نے کہا کہ پولیس آریہ کے سیاسی روابط سے باخبر تھی، اس لیے بات چیت
کے ذریعے معاملہ حل ہو سکتا تھا۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آریہ کے پاس مہلک
ہتھیار تھا بھی یا نہیں، کیونکہ پولیس نے اس بارے میں مزید تحقیق کی بات کی ہے۔ ان
کے مطابق یہ دعویٰ غیر منطقی ہے کہ گولی اس لیے سینے میں لگی کہ آریہ جھک گیا تھا۔
ایڈوکیٹ
ساتپوتے نے تسلیم کیا کہ پولیس نے یرغمالیوں کو بحفاظت رہا کروا کر اہم کامیابی
حاصل کی، مگر اسے موت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے قندھار طیارہ اغوا سمیت
ایسے واقعات کا حوالہ دیا جہاں بغیر خون خرابے کے یرغمالیوں کو بچایا گیا۔ ان کا
کہنا تھا کہ آریہ کے اقدامات مجرمانہ نیت کے بجائے جائز مالی مطالبات سے وابستہ
تھے۔ وکیل نے بتایا کہ وہ انکاؤنٹر کے تمام حالات اور فیصلوں کی آزادانہ تحقیقات
کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے