نظام آباد انکاؤنٹر پر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں نیا انکشاف — یہ انکاؤنٹر نہیں، کَسٹوڈیل ڈیتھ تھی!
نظام آباد انکاؤنٹر پر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں نیا انکشاف — یہ انکاؤنٹر نہیں، کَسٹوڈیل ڈیتھ تھی! حیدرآباد ، 31 اکتوبر(ہ س) ۔ نظام آباد انکاؤنٹرمعاملہ اب سنگین رخ اختیارکرچکا ہے، کیونکہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی نئی رپورٹ نے پولیس کے دعووں کی جڑیں ہلا کر
نظام آباد انکاؤنٹر پر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں نیا انکشاف ۔ یہ انکاؤنٹر نہیں، کَسٹوڈیل ڈیتھ تھی!


نظام آباد انکاؤنٹر پر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں نیا انکشاف — یہ انکاؤنٹر نہیں، کَسٹوڈیل ڈیتھ تھی!

حیدرآباد ، 31 اکتوبر(ہ س) ۔ نظام آباد انکاؤنٹرمعاملہ اب سنگین رخ اختیارکرچکا ہے، کیونکہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی نئی رپورٹ نے پولیس کے دعووں کی جڑیں ہلا کررکھ دی ہیں۔ کمیٹی نے اپنی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ رؤڈی شیٹر قراردیئے گئے ریاض کی ہلاکت کوئی انکاؤنٹرنہیں بلکہ کسٹوڈیل ڈیتھ تھی۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے یہ انکاؤنٹردراصل فیک کرنسی اسکینڈل چھپانے کے لیے ایک ڈرامہ کے طورپرپیش کیا۔ مزید حیران کن بات یہ سامنے آئی ہے کہ جس کانسٹیبل پرمود کی موت کا الزام ریاض پرلگایا گیا تھا،۔ کمیٹی نے واضح طورپرکہا کہ پرمود کو ریاض نے نہیں مارا۔ تحقیقات کے مطابق ریاض ایک پرائیویٹ فائننس کمپنی میں ریکوری ایجنٹ تھا۔ اپنی ڈیوٹی کے دوران اس نے آصف نامی شخص کی اسکوٹی ضبط کی، جس سے تین لاکھ روپے کی جعلی کرنسی برآمد ہوئی۔

ریاض نے یہ فیک نوٹس مختلف افرادمیں بانٹ کر یوپی آئی کے ذریعے اصلی رقم حاصل کی اوراسے خرچ بھی کرڈالا۔ بعد میں آصف نے ریاض کوسنگین دھمکیاں دیں کہ پیسے اورگاڑی واپس کروورنہ خاندان کونقصان پہنچاؤں گا۔ خوف زدہ ریاض نے پولیس کانسٹیبل پرمود سے مدد مانگی۔ پرمود نے اسے ایک سینئرافسرکے پاس لے جاکرمسئلہ حل کرنے کی کوشش کی، لیکن وہاں ایک لاکھ روپے رشوت کامطالبہ سامنے آیا۔

ریاض کے انکار پرپولیس نے اسے استعمال کرتے ہوئے جعلی کرنسی ریکیٹ کوبے نقاب کرنے کا منصوبہ بنایا۔ یہ معاملہ اس وقت اورالجھ گیا جب آصف کوشبہ ہوا کہ ریاض پولیس کا مخبر بن چکا ہے۔ آصف کے گینگ نے ریاض کو مارنے کا منصوبہ بنایا، جبکہ پولیس نے بھی ریاض سے کہا کہ اگر وہ ایک لاکھ روپے دے تووہ اس کی حفاظت کریں گے۔ اسی ہنگامے کے دوران ریاض کی موت ہوگئی لیکن حقیقت انکاؤنٹرنہیں تھی۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے ان انکشافات نے پورے پولیس سسٹم پرشدید سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ کیا واقعی ایک فیک کرنسی اسکینڈل کو چھپانے کے لیے انکاؤنٹر کایکطرفہ ڈرامہ رچایا گیا؟ کیا پولیس نے اپنی ناکامیوں کوچھپانے کے لیے ایک بے قصورنوجوان کی جان لی؟ یہ سوالات اب صرف ایک کیس تک محدود نہیں بلکہ پورے انکاؤنٹر کلچر پرسوالیہ نشان بن کرکھڑے ہوگئے ہیں۔ معاملہ سنگین ہےاورریاستی سطح پرسخت تحقیقات کا مطالبہ زورپکڑرہا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande