
نئی دہلی،31اکتوبر(ہ س)۔وزیرِ اعظم نریندر مودی نے آج گجرات کے کیوڑیا میں راشٹریہ ایکتا دیوس(ملکی یکجہتی کا دن) کے پروگرام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 150 ویں سالگرہ ایک تاریخی موقع ہے۔انہوں نے ایکتا نگر کی صبح کو روحانی اور اس کے دلکش وادی جیسے مناظر کو دل کو موہ لینے والا قرار دیا۔ جناب مودی نے سردار پٹیل کے مجسمے کے سامنے عوام کی اجتماعی موجودگی کو ایک انتہائی معنی خیز لمحہ قرار دیا اور کہا کہ آج ملک ایک انتہائی اہم تاریخی موقع کی گواہ بن رہی ہے۔وزیرِ اعظم نے پورے ملک میں منعقدہ “رن فار یونٹی” میں کروڑوں بھارتیوں کی پ±رجوش شرکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ نئے بھارت کا عزم اور جذبہ آج بخوبی محسوس کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے گزشتہ دن منعقدتقریبات اور شام کی شاندار پیشکش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تقریبات میں ماضی کی روایات، حال کی محنت اور بہادری اور مستقبل کی کامیابیوں کی جھلک نظر آئی۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ سردار پٹیل کی 150 ویں جینتی کے موقع پر ایک یادگاری سکہ اور خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔انہوں نے سردار پٹیل کی سالگرہ اور راشٹریہ ایکتا دیوس کے موقع پر ملک کے 140 کروڑ شہریوں کو دلی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کیں۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا کہ سردار پٹیل کا خیال تھا کہ وقت کو تاریخ لکھنے میں ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ تاریخ رقم کرنے میں لگانا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ یقین سردار پٹیل کی پوری زندگی میں نمایاں طور پر جھلکتا ہے۔ سردار پٹیل کی پالیسیوں اور فیصلوں نے تاریخ کا ایک نیا باب رقم کیا ہے۔وزیرِ اعظم نے اس بات کو یاد کیا کہ آزادی کے بعد سردار پٹیل نے 550 سے زیادہ ریاستوں کو متحد کرنے کا ایک ایسا کارنامہ انجام دیا جو بظاہر ناممکن نظرآتا تھا۔ ان کے لیے ”ایک بھارت، شریشٹھ بھارت“ کا تصور سب سے مقدم تھا۔جناب مودی نے کہا کہ اسی لیے سردار پٹیل کی سالگرہ ملک کی یکجہتی کا عظیم تہوار بن گئی ہے۔ جس طرح 140 کروڑ بھارتی 15 اگست کو یومِ آزادی اور 26 جنوری کو یومِ جمہوریہ مناتے ہیں، اب ایکتا دیوس کی اہمیت بھی اسی سطح تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج پورے ملک میں کروڑوں افراد نے یکجہتی کا عہد لیااور یہ عزم کیا کہ وہ ایسے تمام کاموں کو فروغ دیں گے جو ملک کی وحدت اور اتحاد کو مضبوط بناتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایکتا نگر میں واقع ایکتا مال اور ایکتا گارڈن بھی اس اتحاد کی علامت ہیں جو پورے ملک کو ایک دھاگے میں پروتے ہیں۔وزیرِ اعظم نے زور دے کر کہا کہ”ہر وہ عمل جو ملک کی یکجہتی کو کمزور کرے، ہر شہری کو اسے ترک کرنا چاہیے“۔ انہوں نے کہا کہ یہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت بھی ہے اور ایکتا دیوس کا ہر بھارتی کے لیےیہی بنیادی پیغام ہے۔وزیرِ اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ سردار پٹیل نے ہمیشہ ملک کی خودمختاری کو سب سے مقدم رکھا۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ سردار پٹیل کے انتقال کے بعد آنے والی حکومتوں نے ملکی خودمختاری کے حوالے سے اتنی سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیا۔وزیرِ اعظم نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کشمیر میں کی گئی غلطیاں، شمال مشرق کے چیلنجز اور ملک بھر میں نکسل-ماو¿ نواز دہشت گردی کا پھیلاو¿ بھارت کی خودمختاری کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ا±س دور کی حکومتوں نے سردار پٹیل کی پالیسیوں پر عمل کرنے کے بجائے کمزور اور حوصلہ شکنی کا رویہ اپنایا، تشدد اور خونریزی کی شکل میں جس کے نتائج پورے ملک نے برداشت کیے۔وزیرِ اعظم نریندر مودی نے نشاندہی کی کہ آج کی نوجوان نسل میں سے بہت سے افراد اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ سردار پٹیل چاہتے تھے کہ کشمیر کو مکمل طور پر بھارت میں ضم کیا جائے، جیسا کہ انہوں نے دیگر ریاستوں کو کامیابی سے متحد کیا۔ لیکن انہوں نے کہا کہ ا±س وقت کے وزیرِ اعظم نے سردار پٹیل کی اس خواہش کو پورا نہیں ہونے دیا۔جناب مودی نے مزید کہا کہ کشمیر کو الگ آئین اور الگ علامتی نشان کے تحت تقسیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے سلسلے میں ا±س وقت کی حکمران جماعت کی یہ غلطی دہائیوں تک ملک کو بحران میں ڈالنے کا سبب بنی۔وزیرِ اعظم نے بتایا کہ کمزور پالیسیوں کے باعث کشمیر کا ایک حصہ پاکستان کے غیر قانونی قبضے میں چلا گیا اور پاکستان نے دہشت گردی کو مزید ہوا دی۔ وزیرِ اعظم نے زور دے کر کہا کہ ان غلطیوں کے نتیجے میں کشمیر اور پورے ملک نے بھاری قیمت ادا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پھر بھی ا±س وقت کی حکومت دہشت گردی کے سامنے سر جھکاتی رہی۔
موجودہ اپوزیشن پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے سردار پٹیل کے وڑن کو بھلا دیا ہے، لیکن ان کی پارٹی نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ 2014 کے بعد، ملک نے ایک بار پھر سردار پٹیل سے متاثر ہو کر مضبوط عزم کا مشاہدہ کیا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ آج کشمیرآرٹیکل 370 کی قیدو بند سے آزاد ہو گیا ہے اور مکمل طور پر مرکزی دھارے میں ضم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان اور دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈز نے بھی بھارت کی اصل طاقت کو سمجھ لیا ہے۔وزیرِ اعظم نے آپریشن سندور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ اگر کوئی بھارت کو چیلنج کرنے کی ہمت کرے تو بھارت دشمن کی سرحد میں جا کراس کا جواب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا جواب ہمیشہ مضبوط اور فیصلہ کن ہوتا ہے۔ اس سے بھارت کے دشمنوں کو یہ پیغام پہنچتا ہے کہ:“یہ مردا?ہن سردار پٹیل کا بھارت ہے اور یہ اپنی سلامتی اور وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔”وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی سلامتی کے شعبے میں گزشتہ گیارہ برسوں میں بھارت کی سب سے بڑی کامیابی نکسل-ماو¿ نواز دہشت گردی کی کمر توڑنا رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2014 سے پہلے، ملک کے اندر نکسل-ماو¿نواز گروپوں نے اپنی حکمرانی قائم کررکھی تھی۔ ان علاقوں میں بھارت کا آئین نافذ نہیں ہوتا تھا اور پولیس و انتظامی نظام بھی کام نہیں کر پا رہا تھا۔جناب مودی نے بتایا کہ نکسل کھلے عام ہدایات جاری کرتے تھے، سڑکوں کی تعمیر روک دیتے تھے، اسکول، کالج اور اسپتالوں پر بمباری کرتے تھے اور انتظامیہ ان کے سامنے بے بس نظر آتی تھی۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے آج اس بات پر زور دیا کہ ملک کی یکجہتی اور داخلی سلامتی کو غیر ملکی در اندازی کرنے والے افراد سے شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے غیر ملکی در انداز ملک میں داخل ہو کر عوام کے لیے مختص وسائل پر قبضہ کرتے رہے، آبادیاتی توازن کو خراب کیا اور ملک کے اتحاد کو خطرے میں ڈالا۔وزیرِ اعظم نے پچھلی حکومتوں کواس بات کے لئے تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے اس سنجیدہ مسئلے کو نظر انداز کیا اور ووٹ بینک کی سیاست کے لیے ملک کی سلامتی سے سمجھوتہ کیا۔ جناب مودی نے کہا کہ پہلی بار ملک نے اس بڑے خطرے سے نمٹنے کا عزم کر لیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ یہ چیلنج پورا کرنے کے لیے لال قلعہ کی فصیل سے ڈیموگرافی مشن کا اعلان کیا گیا تھا۔انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ آج بھی، جب یہ مسئلہ سنجیدگی سے اٹھایا جا رہا ہے، کچھ لوگ ذاتی مفادات کو ملک کی فلاح پر ترجیح دے رہے ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ لوگ در اندازوں کو حقوق دینے کے لیے سیاسی جنگوں میں مصروف ہیں اور ملک کے بکھراو¿ کے نتائج کی پرواہ نہیں کرتے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ملک کی سلامتی اور شناخت خطرے میں پڑی تو ہر شہری متاثر ہوگا۔ لہٰذا رراشٹریہ ایکتا دیوس (یکجہتی کا قومی دن) کے موقع پر وزیرِ اعظم نے ملک سے اپیل کی کہ ہر در انداز کو بھارت سے نکالنے کے عزم کا اعادہ کریں۔ وزیرِ اعظم نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ جمہوریت میں ملک کے اتحاد کا مطلب یہ بھی ہے کہ خیالات کی تنوع کا احترام کیا جائے۔ مودی نے کہا کہ جمہوریت میں رائے کے اختلافات قابل قبول ہیں، لیکن ذاتی اختلافات نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آزادی کے بعد جنہیں ملک کی قیادت سونپی گئی، انہوں نے ’وی دی پیپل‘کے جذبے کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف نظریات رکھنے والے افراد اور اداروں کو بدنام کیا گیا اور سیاسی طور پر الگ تھلگ کرنے کا نظام قائم کر دیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے نشاندہی کی کہ پچھلی حکومتوں نے سردار پٹیل اور ان کی میراث کو کس طرح نظرانداز کیا، اسی طرح بابا صاحب امبیڈکر کو زندگی میں اور وفات کے بعدنظرانداز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رام منوہر لوہا اور جیا پرکاش ناراین کے ساتھ بھی یہی رویہ اپنایا گیا۔وزیرِ اعظم نے بتایا کہ اس سال راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے قیام کو 100 سال مکمل ہو رہے ہیں اور اس دوران تنظیم کو مختلف حملوں اور سازشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہر فرد اور ہر خیال کوجان بوجھ کر ایک پارٹی اور ایک خاندان کے علاوہ الگ کرنے کی کوشش کی گئی۔
وزیرِ اعظم نے اس بات کو بھی اجاگرکیا کہ ملک کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ سیاسی طور پر الگ تھلگ کرنے کے اس نظام کو ختم کرنے میں کامیاب ہوا ہے جو کبھی ملک کو تقسیم کرتا تھا۔ انہوں نے سردار پٹیل کی احترام میں اسٹیچو آف یونٹی اور بابا صاحب امبیڈکر کو وقف پنچھ تیرتھ کے قیام کو اجاگر کیا۔انہوں نے یاد دلایا کہ پچھلی حکومت کے دور میں بابا صاحب کے رہائش اور مہاپری نروان مقام کو نظرانداز کیا گیا، لیکن اب اسے تاریخی یادگار میں تبدیل کیا گیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پچھلے دور حکومت میں محض ایک سابق وزیرِ اعظم کے لیے ہی مخصوص میوزیم تھا، جبکہ ہماری حکومت نے تمام سابق وزرائے اعظم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے وزیرِ اعظم میوزیم بنایا۔انہوں نے بتایا کہ کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن سے نوازا گیا اور جناب پرنب مکھرجی کو بھی، جنہوں نے اپنی پوری زندگی موجودہ اپوزیشن پارٹی میں گزاری، بھارت رتن سے نوازا گیا۔ مختلف نظریات کے رہنماو¿ں، جیسے ملایم سنگھ یادو، کو بھی پدم ایوارڈز دیے گئے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ فیصلے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ملک کے اتحاد کو مضبوط کرنے کے جذبے سے کیے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ شمولیتی نقطہ نظر ا±س کثیر جماعتی وفد میں بھی جھلکتا ہے جس نے آپریشن سندور کے بعدبیرون ملک بھارت کی نمائندگی کی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ نوآبادیاتی ذہنیت کی وجہ سے وہ فوجی جنہوں نے وطن کے لیے اپنی جان قربان کی، ان کو مناسب عزت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ قومی جنگی یادگار کی تعمیر نے ان کی قربانی کو لافانی بنا دیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ داخلی سلامتی کے لیے 36,000 اہلکار اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں، جن میں پولیس، بی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، سی آئی ایس ایف، سی آر پی ایف اور دیگر نیم فوجی اہلکار شامل ہیں، جن کی بہادری کو طویل عرصے تک مناسب پہنچان نہیں ملی۔ جناب مودی نے بتایا کہ یہ ہماری حکومت ہی ہے جس نے پولیس میموریل بنا کر ان شہداءکو خراجِ تحسین پیش کیا۔انہوں نے زور دے کر کہا:”ملک اب ہر نوآبادیاتی ذہنیت کی علامت کو ختم کر رہا ہے اور ان لوگوں کی قربانی کو یاد کر کے ’ملک مقدم‘کے جذبے کو مضبوط کر رہا ہے۔“وزیرِ اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یکجہتی ملک اور سماج کے وجود کی ایک بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سماج میں یکجہتی برقرار ہے، ملک کی سالمیت محفوظ رہے گی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وِکسِت بھارت کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہروہ سازش جو ملک کی یکجہتی کو توڑنے کی کوشش کرے، اسے شکست دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک قومی یکجہتی کے ہر شعبے میں سرگرم اقدامات کر رہا ہے۔وزیرِ اعظم نے بھارت کی یکجہتی کے چار بنیادی ستون بیان کیے۔ پہلا ستون: ثقافتی یکجہتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ثقافت نے ہزاروں برسوں سے ملک کو متحد رکھنے میں مدد کی، چاہے سیاسی حالات کچھ بھی رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بارہ جیوترلنگز، سات مقدس شہر، چار دھام، پچاس سے زائد شکتی پیٹھ اور یاترا کی روایت بھارت کو بیدار اور زندہ ملک بناتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ روایت سوراشٹرا تمل سنگمم اور کاشی تمل سنگمم جیسے پروگراموں کے ذریعے آگے بڑھائی جا رہی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ یوگ کے بین الاقوامی دن کے ذریعے بھارت کی یوگ سے متعلق گہری سائنس کو عالمی سطح پر نئی پہچان مل رہی ہے اور یوگ لوگوں کو جوڑنے کا ذریعہ بن رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan