
انڈونیشیائی وفد کا اے ایم یو کا دورہ، تعلیمی اشتراک، طلبہ کے تبادلہ اور داخلہ پر گفتگو
علی گڑھ، 30 اکتوبر (ہ س)۔ ہندوستان میں انڈونیشیا کے سفارت خانے کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا دورہ کیا اور تعلیمی اشتراک، طلبہ کے تبادلے، اور مشترکہ تحقیقی منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا۔ اس وفد میں پروفیسر فواد (ایجوکیشن اینڈ کلچرل اتاشی)، مسٹر موسونی (فرسٹ سکریٹری، پولیٹیکل سیکشن)، مسٹر ادھی بووانو (فرسٹ سکریٹری، پروٹوکول اینڈ قونصلر سیکشن) اور مسٹر آگو مولیاوان شامل تھے۔ یہ دورہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور ممتاز انڈونیشیائی تعلیمی اداروں کے درمیان تعلیمی و ثقافتی تعلقات کو مستحکم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
وفد کا خیرمقدم اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر محمد محسن خان، رجسٹرار پروفیسر عاصم ظفر اور ممبر انچارج دفتر رابطہ عامہ، پروفیسر وبھا شرما نے کیا۔
پرووائس چانسلر دفتر میں دونوں فریقوں نے سائنس، ٹکنالوجی، انسانی علوم، اسلامیات اور سماجی علوم جیسے کلیدی شعبوں میں تعاون کو باضابطہ شکل دینے کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ طلبہ و اساتذہ کے تبادلہ پروگرامز، مشترکہ ورکشاپ، اور تحقیقی منصوبوں پر بھی غور کیا گیا۔ وفد نے اے ایم یو کی علمی شہرت، کثیرثقافتی ماحول اور عالمی سطح پر تعلیم میں تاریخی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مزید انڈونیشیائی طلبہ اے ایم یو میں داخلہ حاصل کریں۔
پروفیسر محسن خان نے اس موقع پر کہا کہ اے ایم یو بین الاقوامی تعلیمی شراکت داری کے فروغ کے تئیں پرعزم ہے اور ایک ایسا تعلیمی ماحولیاتی نظام تشکیل دینے کی کوشش میں ہے جو علم کے تبادلے اور باہمی ترقی کو فروغ دے۔
انہوں نے کہا ”اے ایم یو ہمیشہ سرحدوں سے ماورا تعلیمی اشتراک و تعاون پر یقین رکھتا ہے۔ ہم انڈونیشیا سے مزید طلبہ کا خیرمقدم کرنے اور ایک پائیدار علمی تعلق قائم کرنے کے منتظر ہیں“۔
انڈونیشیائی وفد کے ارکان نے اے ایم یو کے متنوع تعلیمی ماحول اور ثقافتی ورثے کی تعریف کرتے ہوئے اسے روایت اور جدت کے درمیان ایک پل قرار دیا۔وفد نے اے ایم یو میں زیر تعلیم انڈونیشیائی طلبہ سے بھی ملاقات کی۔
دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مستقبل قریب میں تعاون کے لیے مخصوص فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے۔
یہ دورہ اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ اے ایم یو اعلیٰ تعلیم کے بین الاقوامی فروغ کو اپنی ترجیحات میں شامل کیے ہوئے ہے، جو ہندوستان کے تعلیمی سفارت کاری اور بین ثقافتی علمی روابط کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ