ہائی کورٹ نے تہاڑ جیل وصولی ریکیٹ کی تحقیقات تیز کرنے کا حکم دیا
نئی دہلی، 30 اکتوبر (ہ س)۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی حکومت کے ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ تہاڑ جیل کے اندر چل رہے وصولی کے ریکیٹ میں جیل حکام کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات میں تیزی لائی جائے۔ چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے کی زیرقیادت بنچ نے و


Delhi HC 

نئی دہلی، 30 اکتوبر (ہ س)۔

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی حکومت کے ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ تہاڑ جیل کے اندر چل رہے وصولی کے ریکیٹ میں جیل حکام کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات میں تیزی لائی جائے۔ چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے کی زیرقیادت بنچ نے ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ تحقیقات میں تیزی لانے کے لیے دو ہفتے کے اندر ایک تفتیشی افسر کا تقرر کیا جائے۔ کیس کی اگلی سماعت 7 جنوری کو ہوگی۔

جمعرات کو سماعت کے دوران، دہلی حکومت کے ایڈیشنل چیف ہوم سکریٹری نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر تفتیش کو مربوط کریں گے تاکہ ایک افسر کی تقرری کو یقینی بنایا جا سکے اور تحقیقات تیز ہو سکیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ تادیبی کارروائی سے متعلق اسٹیٹس رپورٹ آئندہ سماعت کی تاریخ تک داخل کی جائے، ساتھ ہی فوجداری کارروائی سے متعلق اسٹیٹس رپورٹ بھی پیش کی جائے۔ 13 اگست کو ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ جیل کے نو اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کی گئی ہے، جنہیں معطل کر دیا گیا ہے۔ ان افسران کا جیل نمبر ایک سے تبادلہ کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف سنٹرل سول سروسز رولز کے تحت کارروائی جاری ہے۔

دراصل، دہلی جیل میں ایک سابق قیدی موہت کمار گوئل نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ تہاڑ جیل میں قیدیوں کی حفاظت کے بدلے جبری وصولی کی جاتی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جیل کے اندر بدعنوانی میں نہ صرف جیل کے اہلکار ملوث ہیں بلکہ قیدی بھی اس حرکت میں ملوث ہیں۔ جیل حکام کی ملی بھگت کے بغیر جیل کے اندر بھتہ خوری کا کوئی ریکٹ نہیں چلایا جا سکتا، پھر بھی یہ بلا روک ٹوک جاری ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande