

۔تین ہزار فلیٹوں کی سوسائٹی کے رہائشیوں نے بل ادا کیا، پھر بھی بجلی بند کر دی گئی!
غازی آباد، 30اکتوبر(ہ س)۔غازی آباد کے این ایچ-24 پر، منی پال اسپتال کے سامنے واقع جے پوریا سن رائز گرینز سوسائٹی کو کبھی جدید طرزِ زندگی کی علامت سمجھا جاتا تھا مگر اب یہ نام سہولتوں کا نہیں بلکہ لاپرواہی اور اندھیرے کی علامت بن چکا ہے۔
سہولتوں کے نام پر دھوکہ
تقریباً تین ہزار فلیٹوں والی اس سوسائٹی میں 75 فیصد سے زیادہ خاندان آباد ہو چکے ہیں۔ ہر مہینے چار سے چھ ہزار روپے مینٹیننس اور پاور بیک اپ کے نام پر وصول کیے جاتے ہیں، لیکن نتیجہ؟ لفٹیں بند، پانی غیر معیاری اور بجلی جانے پر کوئی بیک اپ نہیں۔ حالیہ پانی کے معیار کی رپورٹ میں بھی پینے کا پانی ناقص پایا گیا۔
29 اکتوبر - جب سب اندھیرے میں ڈوب گیا
صبح 7 بجے سے دوپہر 3 بجے تک بجلی غائب رہی۔ وجہ حیران کن تھی - بلڈر نے پاور سب اسٹیشن کی تعمیر کا تقریباً ایک کروڑ روپے کا خرچ ابھی تک ادا نہیں کیا تھا۔ جھگڑا بلڈر اور آپریٹر کے درمیان تھا، مگر خمیازہ بھگتا عام رہائشیوں نے، جنہوں نے پہلے ہی یو پی پی سی ایل کو 18 سے 20 ہزار روپے ادا کر پری پیڈ کنکشن لے رکھا تھا۔
ادائیگی کرنے والوں کو ہی سزا
رہائشیوں نے وقت پر بل ادا کیا، مگر انہیں بغیر اطلاع آٹھ گھنٹے اندھیرے میں رکھا گیا ۔ یہ صرف تکنیکی غلطی نہیں بلکہ شہری حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بجلی اور پانی- حق ہیں، عیش نہیں
آج کے دور میں بجلی، پانی اور انٹرنیٹ زندگی کی بنیادی ضرورت ہیں۔ جنہوں نے ادائیگی کر دی، انہیں ان سہولتوں سے محروم رکھنا نہ صرف غیر قانونی بلکہ غیر اخلاقی ہے۔
جواب دہی کس کی؟
کیا کوئی بلڈر اتنی آسانی سے ہزاروں لوگوں کو اندھیرے میں دھکیل سکتا ہے؟ انتظامیہ اور بجلی محکمے کو فوراً مداخلت کر کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔
گھر - صرف خواب نہیں، ذمہ داری کی علامت
جے پوریا سن رائز گرینز کا یہ واقعہ صرف ایک سوسائٹی کی کہانی نہیں، بلکہ ان ہزاروں خاندانوں کی آواز ہے جنہوں نے اپنے خوابوں کے گھر میں تحفظ اور سکون کی امید لگائی تھی۔ ہر دیوار ایک خواب ہے- اور ان خوابوں کے ساتھ ایسا کھلواڑ کسی بھی مہذب معاشرے پر داغ ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد