شیخ الجامعہ،پروفیسر مظہر آصف نے بطور شیخ الجامعہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک سال مکمل کیا
جامعہ نے گزشتہ ایک برس میں تعلیمی توسیع،قومی تعلیمی پالیسی کا نفاذ،انتظامی حسن کارکردگی،ادارہ جاتی گورنینس میں نئے معیار کے تعین کا دور دیکھانئی دہلی،28اکتوبر(ہ س)۔پروفیسر مظہر آصف نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بطور شیخ الجامعہ ایک سال مکمل کرلیا اور ا
شیخ الجامعہ،پروفیسر مظہر آصف نے بطور شیخ الجامعہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک سال مکمل کیا


جامعہ نے گزشتہ ایک برس میں تعلیمی توسیع،قومی تعلیمی پالیسی کا نفاذ،انتظامی حسن کارکردگی،ادارہ جاتی گورنینس میں نئے معیار کے تعین کا دور دیکھانئی دہلی،28اکتوبر(ہ س)۔پروفیسر مظہر آصف نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بطور شیخ الجامعہ ایک سال مکمل کرلیا اور انہوں نے اس مدت کو تعلیمی توسیع، انتظامی حسن کارکردگی، قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ اور یونیورسٹی کی مجموعی ترقی و فلاح کے لیے خود پر بڑھتے انحصار کے نام وقف کیا۔ دفتر میں پہلے سال کی تکمیل ہے اور حسن اتفاق سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک سو پانچویں یوم تاسیس اور تعلیمی میلہ کی تقریبات کا بھی انتیس اکتوبر دوہزار پچیس سے تین نومبر دوہزار پچیس کا افتتاح ہورہاہے۔تعلیمی میلہ جامعہ کا اہم تعلیمی و تہذیبی تہوار ہے۔اس سال یہ میلہ خاص طورپر اس لیے اہم ہے کہ کوڈ انیس کے بحران کے بعد یہ پہلی مرتبہ منعقد ہورہاہے۔پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سرپرستی و رہنمائی میں جامعہ انتظامیہ نے مورخہ انتیس اکتوبر دوہزار پچیس سے چھ روزہ تقریبات کے اہتمام کا اعلان کرکے یونیورسٹی کی فعال تہذیبی روح اور تعلیم کے شعبے میں قائدانہ رول کے احیا کو اجاگر کیا ہے۔پروفیسر آصف کا بطور شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پہلا سال حالیہ مہینوں میں قومی وبین الاقوامی رینکنگ میں تعلیمی افضلیت،ادارہ جاتی توسیع اور معیاری بہتری کا گواہ ہے۔ ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ دوہزار چھبیس کے موقر ٹائمز ہائر ایجوکیشن (ٹی ایچ ای) میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی کارکردگی کافی شان دار تھی اور وہ ملک کے سرکردہ اداروں میں مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔وہ اعلی ترین مقام والی مرکزی یونیورسٹی اور ہندوستان میں تیسری سب سے اہمیت کی حامل یونیورسٹی بنی، جامعہ نے چار سو ایک سے پانچ سو بینڈ کے درمیان مقام حاصل کیا۔اس کی یہ ساری حصولیابیاں غیر معمولی ہیں۔پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر رضوی کی فعال اور سرگرم قیادت اور سرپرستی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنا مقام بہتر بھی کیا ہے۔ وہ گزشتہ سال کے پانچ سو ایک تا چھ سو بینڈ سے ترقی کرکے دی ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے بائیسویں ایڈیشن میں جس میں ایک سو پندرہ ملکوں کی دوہزار ایک اکیانوے یونیورسٹیاں شامل تھیں چار سو ایک تا پانچ سو کے بینڈ میں داخل ہوئی۔

این آئی آر ایف دوہزار پچیس کی تازہ ترین رینکنگ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کو’یونیورسٹی زمرے‘ میں چوتھا مقام ملا ہے جب کہ’مجموعی زمرے‘میں اس نے اپنی تیرہویں پوزیشن برقرار رکھی ہے۔اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ سال این آئی آر ایف کے رینکنگ کے نئے متعارف کردہ معیار میں جامعہ نے پائے دار ترقیاتی اہداف اداروں (ایس ڈی جی)میں تیسرا مقام حاصل کیا جس سے ظاہر ہوتاہے کہ جامعہ سب کے لیے پائے دار مستقبل کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ماحولیات اور کرہ ارض کے تئیں اپنے عہد کو ذمہ داری سے ادا کررہی ہے۔مختلف ویلیو ایڈیڈ کورسیز کی فراہمی اور موجودہ تدریسی پروگراموں کی توسیع کے ساتھ جامعہ کے کینوس کو وسیع کرنے کے لیے پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر رضوی کو حکومت ہند کی مختلف وزارتوں سے متواتر تعاون موصول ہو رہاہے۔اس ضمن میں وزارت تعلیم نے حال ہی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس کے قیام کے لیے چھ تدریسی آسامیاں منظور کی ہیں جو کہ غیر معمولی ترقی ہے کیوں کہ یونیورسٹی انیس سو پچاسی سے بغیر مستقل تدریسی عملے کے بی۔لب، آئی ایس سی کورس چلارہی تھی۔اس اقدام سے انیس سو بیس میں قائم شدہ تاریخی لائبریری جو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قیام کا بھی سال ہے میں نئی رونق اور تازگی پیدا ہوگی۔وزارت تعلیم کی جانب سے یونیورسٹی کو کافی دنوں سے التوا میں پڑے ایم ڈی ایس، ڈینٹسٹری (پوسٹ گریجویٹ پروگرام) کو مالی امداد بھی ملی ہے جو کہ ایک اہم بات ہے۔اس سے جامعہ کی فیکلٹی آف ڈینٹسٹری کو مضبوطی ملے گی۔اس سال جامعہ میں داخلہ کا دور کامیاب رہا اور تمام پروگراموں میں داخلے انتہائی شفافیت اور حسن کارکردگی سے انجام پائے جس سے ادارہ جاتی گورنینس میں ایک نیا معیار متعین ہوا۔تعلیمی سال دوہزار پچیس چھبیس کے لیے یونیورسٹی نے قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی دوہزار بیس) سے ہم آہنگ متعدد نئے تعلیمی پروگرام شروع کیے۔ان میں دو سیلف فینانس انڈر گریجویٹ پروگرام ان جرمن اسٹڈیز بی۔اے۔(آنرس) اوربی۔اے(آنرس) جاپانی اسٹڈیز میں شروع کیے ہیں۔ ان کے علاوہ چائلڈ گائیڈینس اینڈ کونسلنگ میں ایڈوانسڈ ڈپلوما بھی شروع کیاہے۔یہ پروگرام طلبہ کو کثیر لسانی مہارتوں،بین تہذیبی استعداد اور صنعت میں کام آنے والی صلاحیتوں کے ساتھ آراستہ کرنے اور این ای پی وڑن سے ہم آہنگ عالمی ذہنیت کو فروغ دینے کے لیے یہ کورسیزتیار کیے گئے ہیں۔قومی تعلیمی پالیسی دوہزار بیس کی مسودہ اور نگراں کمیٹی کے رکن پروفیسر مظہر آصف نے یقینی بنایاہے کہ جامعہ کے تمام کورسیز اورپروگراموں میں اس پالیسی کا نفاذ ہو۔یہ کام جامعہ کو این ای پی کی مکمل تعمیل کی حصول والی پہلی مرکزی یونیورسٹی بناتا ہے۔مزید برآں ہندوستان کے تہذیبی ورثے کو معاصر تعلیم سے مربوط کرنے کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ نے انڈین نالج سسٹم (آئی کے ایس) کے تحت کئی کورسیس کے خاکے متعارف کرائے ہیں، علم و دانش کی ہندوستان کی روایتی تحقیق و تدریس،تہذیبی وثقافتی تاریخ اور علوم و فنون کے متبادل پیراڈئم کے لیے حوصلہ افزائی کی ہے۔ہندی کو بطور راج بھاشا فروغ دینے کے ان کے عہد کے اعتراف میں ڈپارٹمنٹ آف آفیشیل لنگویج،وزارت داخلہ،حکومت ہند نے میونسپل آفیشیل لنگویج امپلی مینٹیشن کمیٹی،دہلی سینٹرل۔ون کی صدر کی ذمہ داری تفویض کی۔یہ کمیٹی ایک سو اکیانوے مرکزی سرکاری دفاتر پر مشتمل ہے۔میونسپل آفیشیل لنگویج آف کمیٹی،نگر راج بھاش کاریالے سمیتی (این اے آر اے کے اے ایس) کی پہلی میٹنگ جامعہ میں مئی کے مہینے میں منعقد ہوئی تھی اور دوسری میٹنگ تعلیمی میلہ کے تیسرے دن یعنی اکتیس اکتوبر دوہزار پچیس کو منعقد ہوگی۔پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر رضوی کی قیادت میں یونیورسٹی نے اپنا بین الاقوامی رابطہ اور تہذیبی و ثقافتی سفارت واسو دیوکوٹمبو’پوری دنیا ایک کنبہ ہے“ کی روح سے ہم آہنگ مضبوط کیا ہے۔اسے مزید فروغ دینے کے لیے جامعہ انتظامیہ نے ڈین،انٹرنیشنل ریلیشنز،ڈین اکیڈمک افیئرز، اور ڈین المنائی افیئرز شروع کیا ہے تاکہ تعلیمی اشتراکات، طلبہ کا ایکسچینج پروگرام خوش اسلوبی سے چلتا رہے اور جامعہ المنائی کو مادر علمی سے جڑے رہنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی ہو۔یونیورسٹی نے آفس آف دی فارن اسٹوڈینٹس ایڈوائزو کے زیر اہتمام بیرونی طلبہ کے لیے منعقدہ اورینٹیشن پروگرام کے دوران پندرہ ملکوں کے کلچرل اتاشی اور سفرا کی میزبانی کی۔پروفیسر آصف اور پروفیسر رضوی نے فیکلٹی کی تقرری،ترقی اور انتظامی شفافیت پر خصوصی توجہ دی ہے۔این ای پی کی سفارشات سے مطابقت رکھتے ہوئے اور فیکلٹی اراکین اور یونیورسٹی اسٹاف کا حوصلہ بڑھانے کے لیے شیخ الجامعہ اور مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پوری یونیورسٹی میں بروقت ترقی کو یقینی بنایاہے۔نتیجے کے طورپر پچپن اساتذہ اور تین سے اوپر غیر تدریسی عملے کو ان کی واجب اور دیر سے التوا میں پڑی ترقی ملی ہے۔اس کے علاوہ کئی برسوں سے خالی پڑی آسامیاں بھرنے کے لیے نئے فیکلٹی اراکین کی تقرریاں بھی ہورہی ہیں۔پروفیسر آصف اور پروفیسر رضوی کی قیادت میں انتظامیہ نے سبک دوش ہونے والے اساتذہ اور اسٹاف کی تہنیت میں الوداعیہ تقریب کی نئی روایت بھی شروع کی ہے جو ہر مہینے کے اخیر میں ہوتی ہے۔اپنے ملازمین کی خدمت کے تئیں سپاس کے اظہار کے قابل ستائش اقدام کے طوپر سبک دوشی کے فوائد اور چیک بھی تہنیتی پروگرام کے دن انہیں پیش کیے جاتے ہیں۔ مدتوں سے التوا میں پڑے معاملات کا نمٹارہ کرتے ہوئے انتظامیہ نے کنٹریکچویل اور گریڈ تھری و گریڈ فور کے ملازمین کو بروقت تنخواہیں تقسیم ہوں اسے بھی یقینی بنایاہے۔اس سے قبل ان ملازمین کی تنخواہوں میں کئی کئی مہینوں کی تاخیر ہوتی تھی۔اب اس طرح کے سبھی ملازمین کو ان کی تنخواہ ہر مہینے کے پہلے ہفتے میں مل جاتی ہے جو جامعہ برادری کے تمام اراکین کے درمیان مساوات کے تئیں انتظامیہ کے عہد کو اجاگرکرتاہے جس سے کہ کسی کو مالی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مضبوط طلبہ مرکوز وڑن متاثر پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر رضوی نے کئی اہم بنیادی اصلاحات بھی کیے ہیں جن میں امتحانات کے نتائج کابروقت اجرا اور امپروڈ جانچ اورامتحان کاروائیوں کی شروعات شامل ہیں۔ایک اہم ڈیجیٹل پہل کے طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پروویزنل مارک شیٹ آن لائن جاری کرنا بھی منظور کیاہے اس سے امتحان اور جانچ کی کاروائی مزید طلبہ دوست اور بہترین ہوئی ہے۔پروفیسر آصف اور پروفیسر رضوی نے یوجی سی رہنما اصول کے مطابق ہر نئے تعلیمی سال میں منعقد ہونے والے دیکشارمبھ طلبہ کے انڈکشن پروگرام (ایس آئی پی) میں ذاتی طورپر شامل ہونے کا اہتمام کیاہے تاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مختلف فیکلٹیز، شعبہ جات اور سینٹرنئے داخلہ لینے والے طلبہ کا پرجوش استقبال ہوسکے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لیے مستقبل کے وڑن کے سلسلے میں پروفیسر آصف اور پروفیسر رضوی نے کہا”گزشتہ سال ہماری اجتماعی کوشش اور ہمار ا پورا زور جامعہ کو ایک ممتاز ادارہ بنانے پر تھا جو تدریس، تحقیق اور اختراعیت میں قومی و بین الاقوامی اعزازات و اکرامات حاصل کرے۔ہمیں مزید کام کرنا ہے اور ایک سو پانچ سالہ تاریخی ادارہ کی وراثت کو آگے لے کر جانا ہے۔ہمارے سامنے صبر آزما اور چیلنجنگ کام ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہم اپنے فرائض منصبی کے تئیں پابند عہد فیکلٹی اراکین،عہد بند اسٹاف اور پوری جامعہ برادری کی نیک خواہشات کے ساتھ ریکارڈ ٹائم میں اپنے اہداف حاصل کرلیں گے۔“

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande