
اسٹوڈیٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے سما ج میں بڑھتے اخلا قی زوال کے تئیں ملک گیرمہم شروع کی
علی گڑھ،27 اکتوبر (ہ س)۔
اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا حیا ہی زندگی ہے عنوان سے ایک ملک گیر مہم چلارہی ہے جس کا مقصد سماج میں پھیلی برائیوں کو دو رکرنا ہے ان خیالات کا اظہار ایس آئی او کے قومی سیکریٹری تشریف کے پی نے کیا وہ آج علی گڑھ میں واقع مغربی اترپردیش کے دفتر پر مہم سے متعلق پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،انھوں نے صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مہم10نومبر2025تک جاری رہے گی، جس کا مقصد نوجوانوں میں اخلاقی بیداری اور اندرونی سکون پیدا کرنا ہے تاکہ حیا یعنی شرافت و پاکیزگی کو عزت، احترام اور انسانی وقار کی بنیاد کے طور پر دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔اس حوالے سے صوبہ کے20 سے زائد اضلاع، یونیورسٹیوں اور کالجوں میں مختلف پروگرام اور مذاکرے منعقد کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تفریح جو کبھی سماج کا آئینہ ہوا کرتی تھی، اب سماج کے بگاڑ کا ذریعہ بن چکی ہے۔ فلمیں، ویب سیریز اور ریئلٹی شوز شہوت، تشدد اور عورتوں کی توہین کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ میڈیا انڈسٹری نے تخلیقی آزادی کے نام پر بے حیائی کو عام کر دیا ہے اور عورت کے جسم کو تجارت کی چیز بنا دیا ہے، جس سے نوجوانوں کا اخلاقی نظام کمزور ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس غیر اخلاقی کلچر کا اثر اب نوجوانوں کی ذہنی اور جذباتی صحت پر بھی دکھائی دے رہا ہے۔ انہو ں ے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق ہندوستانی نوجوان روزانہ چھ گھنٹے سے زیادہ اسکرین پر گزارتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر ساتواں نوجوان ذہنی مسائل کا شکار ہے۔ فحش مواد دیکھنے کے معاملے میں ہندوستان دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے، جہاں 70 فیصد ناظرین کی عمر43سال سے کم ہے۔
قومی جرائم ریکارڈ بیوروکے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں خواتین کے خلاف جرائم میں 52فیصد اضافہ ہوا ہے، جن میں تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا،یہ الگ الگ واقعات نہیں بلکہ ہماری ثقافت میں ایک گہری بیماری کی علامت ہیں جو غور و فکر، ضبط اور اصلاح کی متقاضی ہے۔ایس آئی او یو پی مغرب کے صدر یونس خان نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل میں عقل و صلاحیت کی کمی نہیں، مگر اخلاقی وضاحت کی کمی ہے۔ حیا دراصل رحم، خودداری اور انسانی وقار کی زبان ہے، یہ مہم پابندیاں لگانے کے لیے نہیں بلکہ زندگی میں توازن پیدا کرنے کے لیے ہے۔یہ مہم مختلف تعلیمی و تربیتی سرگرمیوں کے ذریعے چلائی جائے گی، جن میں نوجوانوں کے لیے مشاورت اور رہنمائی سیشن برائے اخلاقی و جذباتی مددڈیجیٹل ڈی ٹاکس اور فحش مواد سے نجات کے پروگرام،والدین و اساتذہ کے لیے تربیتی ورکشاپ منعقد ہونگی تاکہ وہ بچوں کو اخلاقی الجھنوں سے نکال سکیں،وہیں ڈیجیٹل اخلاقیات، فحش مواد اور ذہنی مضبوطی پر سیمینار اور لیکچرز، جذباتی توازن اور روحانی سکون کے موضوعات پر نمائشیں، مذاکروں کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسا معاشرہ جو فحاشی کو اعتماد اور بے حیائی کو آزادی سمجھتا ہے، وہ اپنی اخلاقی سمت کھو دیتا ہے۔
حیا ہی وہ قدر ہے جو زندگی میں سکون، احترام اور توازن لاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس آئی او کا ماننا ہے کہ ہندوستان کا تہذیبی بحران دراصل اخلاقی بحران ہے۔وہ قوم جو کامیابی کو اخلاق سے الگ کر دیتی ہے، اپنی روح کھو دیتی ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر اخلاقی شعور اور رحم دلی کو دوبارہ زندہ کریں۔حیا ہی زندگی ہے مہم کے ذریعہ ایس آئی او ایمان، اخلاق، علم اور ذمہ داری پر مبنی نوجوان تحریک کی بنیاد رکھنا چاہتی ہے اور یہ پیغام دیتی ہے کہ حیا کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے اور حقیقی سکون وہیں سے شروع ہوتا ہے جہاں اخلاقی وضاحت واپس آتی ہے۔پریس کانفرنس کے موقع پرمحتشم رضاء، فہد محمود،ظمی اختر،اور صفی اللہ وغیرہ موجود تھے
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ