نئی دہلی،19 اکتوبر (ہ س)۔ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے۔ پی۔ سی۔ آر) کی جانب سے دائر خصوصی عرضداشت پر سپریم کورٹ آف انڈیا نے احمدآباد میں سڑک چوڑی کرنے کے منصوبے کے تحت 400 سال قدیم تاریخی منچا مسجد کے جزوی انہدام کے خلاف ایک اہم فیصلہ صادر کیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم نامے میں واضح کیا کہ مسجد کی مرکزی عمارت کو کسی بھی صورت میں منہدم نہیں کیا جائے گا۔ صرف مسجد کے بیرونی حصے (تقریباً 80 مربع میٹر)، جن میں سیڑھیاں، پودے اور بیرونی دیوار شامل ہیں، کو منصوبے کے مطابق حاصل کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل مقامی انتظامیہ نے مسجد کی مرکزی عمارت کے ایک حصے (تقریباً 15 مربع میٹر) کو بھی توڑنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، تاہم سپریم کورٹ کے اس حالیہ حکم نامے کے بعد اب مسجد کی اصل عبادت گاہ اور تاریخی ڈھانچہ مکمل طور پر محفوظ رہے گا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی ریکارڈ کیا کہ اسی سڑک توسیعی منصوبے کے تحت ایک مندر اور متعدد رہائشی و تجارتی عمارتیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔چونکہ منچا مسجد ایک رجسٹرڈ وقف جائیداد ہے، اس لیے عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وقف بورڈ کو قانون کے مطابق معاوضہ حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہوگا۔یہ مقدمہ منچا مسجد بنام ریاست گجرات و دیگر کے عنوان سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا، جس کا ڈائری نمبر 59947/2025 اور ایس ایل پی (C) نمبر 30200/2025 ہے۔اس معاملے میں اے پی سی آر (ا۔ پ۔ س۔ آر) کی نمائندگی کرنے والی قانونی ٹیم میں درج ذیل وکلاءشامل تھے جن میں ایڈوکیٹ وارشہ فراست، ایڈوکیٹ کے۔ چترویدی۔ ایڈوکیٹ ایم حذیفہ۔ ایڈوکیٹ زیبا آفرین اور یشونت سنگھ اور کے نام قابل ذکر ہیں۔اے۔ پی۔ سی۔ آر۔ نے اس فیصلے کو آئینی اقدار کی بالادستی اور اقلیتی مذہبی ورثے کے تحفظ کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق، یہ فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ عدالت عظمیٰ نے ایک بار پھر انصاف، مساوات اور مذہبی آزادی کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کا ثبوت دیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais