جموں و کشمیر میں موسمِ سرما کا معمول سے پہلے دستک دینے کا امکان
جموں, 16 اکتوبر (ہ س)معروف ماہرِ موسمیات اور محکمہ موسمیات سرینگر کے سابق ڈائریکٹر سونم لوٹس نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں برس جموں و کشمیر میں موسمِ سرما معمول سے پہلے دستک دے سکتا ہے، تاہم سردی کی شدت یا نرمی کے بارے میں فی الحال کوئی حتمی رائے قائم
Sonam lotus


جموں, 16 اکتوبر (ہ س)معروف ماہرِ موسمیات اور محکمہ موسمیات سرینگر کے سابق ڈائریکٹر سونم لوٹس نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں برس جموں و کشمیر میں موسمِ سرما معمول سے پہلے دستک دے سکتا ہے، تاہم سردی کی شدت یا نرمی کے بارے میں فی الحال کوئی حتمی رائے قائم کرنا ممکن نہیں۔

سونم لوٹس نے کہا کہ ابتدائی برفباری اور یخ بستہ ہواؤں کے سبب خطے میں درجہ حرارت معمول سے قبل گر سکتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ سوشل میڈیا پر زیرِ گردش سخت سردی کی پیش گوئیوں کو ابھی سنجیدگی سے لینے کی ضرورت نہیں کیونکہ طویل المدتی موسمیاتی اندازے غیر یقینی ہوتے ہیں۔

ایک بیان میں لوٹس نے کہا کہ موجودہ موسمیاتی نظام کے مطابق جموں و کشمیر میں سردیوں کا آغاز معمول سے پہلے ہو سکتا ہے، جب کہ اکتوبر اور نومبر میں معمول سے کم درجہ حرارت کے ساتھ زیادہ برفباری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ لا نینا کے اثرات سے اس بار سردی انتہائی سخت ہوگی، مگر فی الحال ایسی کوئی سائنسی تصدیق موجود نہیں۔

لوٹس نے وضاحت کی کہ موسم کی درست پیش گوئی زیادہ سے زیادہ تین ہفتے قبل تک ممکن ہے، دو ماہ یا اس سے زیادہ عرصے کے لیے نہیں۔ ہم صرف قلیل مدتی پیش گوئیوں پر انحصار کر سکتے ہیں، طویل المدتی اندازے محض ابتدائی اشارے ہوتے ہیں۔

ان کے مطابق اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں معمول سے زیادہ برفباری کے امکانات تو ضرور ہیں، لیکن یہ کہنا غلط ہوگا کہ اس بنیاد پر پورا موسمِ سرما سخت گزرے گا۔

دسمبر اور جنوری کے دوران متوقع درجہ حرارت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان مہینوں میں درجہ حرارت بعض بلند علاقوں میں منفی 8 ڈگری سیلسیس تک گر سکتا ہے، تاہم اس سے نیچے جانے کا امکان فی الحال نہیں ہے۔سونم لوٹس نے عوام اور انتظامیہ دونوں کو قبل از وقت تیاری کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ برفباری، یخ بستہ ہواؤں، سرد لہروں اور آمد و رفت یا بجلی کی فراہمی میں ممکنہ رکاوٹوں سے نمٹنے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی ضروری ہے تاکہ سردیوں کے دوران مشکلات کو کم سے کم کیا جا سکے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande