شملہ، 04 ستمبر (ہ س)۔ ہماچل پردیش میں مسلسل بارش سے ہونے والی تباہی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ بارش اور لینڈ سلائیڈنگ نے ریاست کے کلو اور چمبہ اضلاع میں سب سے زیادہ تباہی مچائی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بالائی علاقوں میں برف باری سے موسم سرد ہوگیا ہے۔ شدید بارش کے باعث کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے جس کی وجہ سے کئی قومی شاہراہیں اور سڑکیں بند ہیں۔ تین ہزار سے زائد ٹرانسفارمرز بند ہونے سے کئی علاقوں میں بجلی کی سپلائی ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے کولّو، شملہ، کنور اور لاہول اسپیتی اضلاع میں بھاری بارش کا ایلو الرٹ جاری کیا ہے۔
کلّو ضلع کے اکھاڑا بازار علاقے میں آج صبح مٹی کا تودہ گرنے سے دو مکان ملبے تلے دب گئے۔ کلّو کے ڈی سی تورل ایس رویش نے بتایا کہ اس واقعے میں ایک شخص کی موت ہوئی ہے، جب کہ چھ افراد ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ ان میں کشمیر کے پانچ مزدور اور ایک مقامی خاتون شامل ہیں۔ این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور پولیس کی ٹیمیں موقع پر بچاؤ کے کام میں لگی ہوئی ہیں۔ اب تک تین افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
موسلا دھار بارش نے ضلع چمبہ میں زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ مائی کا باغ، سلطان پور اور بالو محلہ کے علاقوں میں پانی اور ملبہ گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔ سلطان پور انڈسٹریل ایریا میں لینڈ سلائیڈنگ سے لاکھوں مالیت کی املاک تباہ اور 4 سے 5 صنعتی یونٹ ملبے تلے دب گئے۔ کئی گاڑیاں بھی ملبے تلے دب گئیں۔ طوفانی بارش سے بالو محلہ میں مکانات کا ملبہ بھر گیا۔ ڈی سی مکیش ریپسوال نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا اور نقصان کا جائزہ لینے کی ہدایات دیں۔
سرمور ضلع کے پاونٹا صاحب میں موسلادھار بارش سے درجنوں دیہاتوں میں بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔ گری ندی میں تیزی ہے اور کئی ٹرانسفارمر بہہ گئے ہیں۔ علاقے میں گزشتہ کئی گھنٹوں سے بلیک آو¿ٹ ہے اور محکمہ بجلی سپلائی بحال کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کر رہا ہے۔
کانگڑا ضلع میں پونگ ڈیم میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر پہنچ گئی ہے۔ جمعرات کی صبح پانی کی سطح 1394.52 فٹ ریکارڈ کی گئی جب کہ خطرے کا نشان 1390 فٹ ہے۔ ڈیم میں پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور انتظامیہ نے دریا کے کنارے کے قریب نہ جانے کی سخت ہدایت کی ہے۔ ڈیم سے تقریباً ایک لاکھ کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کانگڑا کے فتح پور اور اندورا علاقوں کے ساتھ ساتھ پنجاب کے ہوشیار پور اور پٹھانکوٹ میں بھی تباہی ہوئی ہے۔
دوسری جانب بھاکڑا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہورہی ہے۔ جمعرات کو گووند ساگر جھیل کے پانی کی سطح 1678.97 فٹ ریکارڈ کی گئی، جو خطرے کے نشان سے صرف ایک فٹ نیچے ہے۔ بڑھتے ہوئے دباو¿ کے پیش نظر بھاکڑا ڈیم کے چاروں فلڈ گیٹ آٹھ فٹ کھول کر 73 ہزار 459 کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔
منڈی ضلع میں بارش کی وجہ سے منڈی-کلو قومی شاہراہ مسلسل بند ہے۔ گزشتہ چار دنوں میں اسے صرف دو گھنٹے کے لیے کھلا رکھا گیا، اس دوران 300 سے زائد گاڑیوں کو وہاں سے نکالا گیا تاہم اس کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سڑک کو دوبارہ بند کردیا گیا۔ سینکڑوں گاڑیاں اب بھی پھنسی ہوئی ہیں اور لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ منڈی-کلو سڑک بنالا اوٹ اور جھلوگی کے قریب بند ہے۔ منڈی-کلو براستہ کٹولاقنوج اور راہلہ کے قریب بند ہے۔ دونوں راستے ٹریفک کے لیے بند ہیں۔
ادھر سرمور ضلع میں ناہن رینوکا سڑک آج صبح سے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد