وکست بھارت کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ہر ممکن اجتماعی، انفرادی و ادارہ جاتی کوششیں کرنی ہوں گی:خواجہ افتخار احمدترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں نوجوانوں کا کردار اہمیت کا حامل: ڈاکٹر شمس اقبالقومی اردو کونسل کے زیر اہتمام ’نوجوانوں کے خوابوں کا ہندوستان قومی تعلیمی پالیسی2020 کے تناظر میں‘ کے عنوان سے پینل ڈسکشننئی دہلی،17ستمبر(ہ س)۔ نوجوانوں کے خوابوں کے ہندوستان میں بنیادی طور پر جامع ترقی و خوشحالی شامل ہے، یعنی ایسی ترقی جس میں سماج کے تمام طبقات شامل ہوں۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل بک ٹرسٹ، انڈیا کے چیئرمین پروفیسر ملند سدھاکر مراٹھے نے انڈیا انٹرنیشنل سینٹر، نئی دہلی میں قومی اردو کونسل کے زیراہتمام ’نوجوانوں کے خوابوں کا ہندوستان:قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تناظر میں‘ کے عنوان سے پینل ڈسکشن میں صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ آج کے مسابقتی دور میں نوجوانوں کو ایک دو موضوع میں مہارت کے ساتھ مختلف موضوعات کی جانکاری حاصل کرنا ضروری ہے۔ پروفیسر ملند سدھاکر نے نوجوانوں کو ہمیشہ سیکھتے رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی جی کی قیادت میں تشکیل پانے والی نئی تعلیمی پالیسی میں وکست بھارت کے تمام ممکنہ عوامل کو ملحوظ رکھا گیا ہے جنھیں روبہ عمل لانا خاص طور پر ہمارے تعلیمی اداروں، ان کے ذمے داران اور اساتذہ و طلبہ کی ذمے داری ہے۔ اس سے قبل پروگرام کے آغاز میں شال پیش کرکے معزز مہمانوں کا استقبال کیا گیا اور استقبالیہ کلمات کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے پیش کیے۔ مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نوجوان کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں اور ہمارے پرائم منسٹر عزت مآب نریندر مودی نے وکست بھارت کا جو وژن دیا ہے، اس میں بھی نوجوانوں کا خاص کردار ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ہمہ جہت ترقی تبھی ممکن ہے جب وہ معاشی اعتبار سے خوشحال،سماجی سطح پر جامع اور ثقافتی اعتبار سے وائبرنٹ ہو۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں کالج، یونیورسٹی اور اسکول کی سطح پر کروڑوں بچے اِنرولڈ ہیں، جن کی معیاری تعلیم و تربیت پر ہی ہمارے قومی مستقبل کا انحصارہے،اس لیے ہمیں نسلِ نو کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ملک کی ترقی کے تئیں ان کے اندر غیر معمولی حساسیت و فعالیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔مہمان خصوصی اور بین المذاہب ہم آہنگی فاونڈیشن کے سربراہ خواجہ افتخار احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ وکست بھارت کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ہمارے پاس بائیس سال کا عرصہ ہے، جس میں ہمیں ہر ممکن اجتماعی، انفرادی و ادارہ جاتی کوششیں کرنی ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ آج کا ہندوستان خوابوں سے بھرا ہوا ہے اور وہ خواب ہے ہر شعبے میں ہندوستان کو نمبر ایک بنانے کا، جس کے لیے ہمیں متحرک نوجوانوں کی خاص ضرورت ہے۔ انھوں نے نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کیجیے اور اسے کسی بھی مرحلے میں کم نہ ہونے دیجیے، ہمارا ملک مواقع سے بھرا پڑا ہے،ان سے فائدہ اٹھاکر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کیجیے۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے سابق چانسلر فیروز بخت احمد نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں نئی نسل کو معلومات سے لیس کرنے کے ساتھ نئے زمانے کے تقاضوں کے مطابق نئے ہنر سے آراستہ کرنے پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے۔ ٹائمس آف انڈیا،ممبئی سے وابستہ مشہور انگریزی صحافی محمد وجیہ الدین نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی نوجوانوں کو سپنے بننے کی تلقین کرتی،نئی تبدیلیوں، تکنیکی ترقیات سے ہم آہنگی سکھاتی، جدید اسکلز سیکھنے پر زور دیتی اور مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرتی ہے۔ ڈاکٹر سید مبین زہرا (یسو سی ایٹ پروفیسر، آتما رام سناتن دھرم کالج، دہلی یونیورسٹی)نے اپنی تقریر میں کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں نوجوانوں کے خوابوں کی تکمیل کا وافر سامان مہیا کیا گیا ہے اور انھیں موجودہ زمانے میں ضروری علوم کے حصول کی نہ صرف ترغیب دی گئی ہے بلکہ اس کے مختلف آپشنز بھی دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی وکست بھارت کے منصوبے کے حصول کا بھی راستہ بتاتی ہے، انڈسٹری اور اکیڈمک کے بیچ کے فاصلے کو دور کرتی ہے اور تعلیمی شعبے کو درپیش چیلنجز کو بھی بخوبی دور کرتی ہے۔ اس موقعے پر معزز مہمانوں کے ہاتھوں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو سامنے رکھتے ہوئے، نئی نسل کے لیے قومی اردو کونسل سے شائع کی گئیں چھ کتابوں کا اجرا بھی عمل میں آیا،جن میں باتونی روما (ڈاکٹر شہناز رحمن)، چائے بگان کا کنول (ڈاکٹر سلمان عبدالصمد)، رومی کے سہانے دن (ڈاکٹر توصیف بریلوی)، وطن کا سچا سپاہی مظہرالحق (نہاں رباب)، گول گھر کی سیر (نثار احمد) شامل تھیں۔اس پروگرام کی نظامت ڈاکٹر فیضان الحق نے کی اور نہاں رباب کے اظہارِ تشکر کے ساتھ اس کا اختتام عمل میں آیا۔ اس موقعے پر اہل علم و دانش اور طلبہ و طالبات کی خاصی تعداد موجود رہی۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan