مہاراشٹر میں ایلوپیتھک ڈاکٹروں کی ہڑتال کا اعلان
ممبئی ، 17 ستمبر(ہ س)۔ مہاراشٹر میں ایلوپیتھک ڈاکٹروں نے حکومت کے اس متنازعہ فیصلے کے خلاف 18 ستمبر کو 24 گھنٹے کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کو ایک سالہ سرٹیفکیٹ کورس (سی سی ایم پی) مکمل کرنے
مہاراشٹر میں ایلوپیتھک ڈاکٹروں کی ہڑتال کا اعلان


ممبئی

، 17 ستمبر(ہ س)۔ مہاراشٹر میں ایلوپیتھک ڈاکٹروں نے

حکومت کے اس متنازعہ فیصلے کے خلاف 18 ستمبر کو 24 گھنٹے کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے

جس کے تحت ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کو ایک سالہ سرٹیفکیٹ کورس (سی سی ایم پی) مکمل کرنے

کے بعد مہاراشٹر میڈیکل کونسل (ایم ایم سی) میں رجسٹریشن اور مخصوص حالات میں ایلوپیتھک

دوائیں تجویز کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ

5 ستمبر کو حکومتی قرارداد (جی آر) کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا، جسے ایلوپیتھک

برادری نے مریضوں کی سلامتی کے لیے خطرناک اور صحت کے نظام کی ساکھ کو مجروح کرنے

والا قرار دیا ہے۔ ایم ایم سی ریاستی سطح پر رجسٹریشن اور اخلاقی ضوابط پر عمل

درآمد کی نگران تنظیم ہے۔

آئی ایم

اے مہاراشٹر کے صدر ڈاکٹر سنتوش کدم نے کہا کہ ریاست میں تقریباً 1.8 لاکھ ایلوپیتھک

ڈاکٹر، سرکاری و نجی اسپتالوں سمیت، اس ہڑتال میں شامل ہوں گے، لیکن ایمرجنسی

خدمات حسب معمول دستیاب رہیں گی۔ بی ایم سی اور سرکاری میڈیکل کالجوں کے ریزیڈنٹ

ڈاکٹروں کی تنظیمیں، بشمول سی ایم آر ڈی اور بی ایم سی ایم آر ڈی نے بھی اس فیصلے

کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔

آئی ایم

اے کے نمائندوں نے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے ملاقات کے دوران حکومت پر زور

دیا کہ وہ 5 ستمبر کے جی آر کو فوری واپس لے۔ دریں اثناء اطلاعات ہیں کہ 17 ستمبر

سے حکومت ہومیوپیتھ ڈاکٹروں کے لیے علیحدہ رجسٹریشن کا عمل شروع کرنے جا رہی ہے

تاکہ وہ ایلوپیتھک دوائیں تجویز کرنے کے مجاز ہو سکیں۔

فیڈریشن

آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن (ایف اے آئی ایم اے) کے صدر ڈاکٹر اکشے ڈونگاردیو

نے انتباہ دیا کہ اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو ملک بھر کے ڈاکٹر احتجاج میں

شامل ہوں گے اور عوامی بیداری کی مہم بھی چلائی جائے گی۔

آئی ایم

اے مہاراشٹر یونٹ نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے

’’ناکافی تربیت یافتہ‘‘ ہومیوپیتھ ڈاکٹروں کو علاج کی اجازت ملنے پر غلط تشخیص،

منفی ردعمل اور اینٹی بائیوٹک مزاحمت بڑھنے کا شدید خدشہ ہے۔ مزید برآں، دوہرا

رجسٹریشن نظام مریضوں کو الجھا دے گا اور صحت کے شعبے میں عوامی اعتماد کو نقصان

پہنچائے گا۔

ہندوستھان

سماچار

--------------------

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande