اعظم گڑھ، 23ستمبر (ہ س)۔ شبلی نیشنل کالج کے شعبہ تاریخ میں”بھاشا اور زبان“ کے موضوع پر ہریانہ میں پولیس شعبہ میں ڈی ایس پی کے عہدہ پر فائز راجیو رنجن نے طلبا سے خطاب کیا۔انہوں نے زبان کی تاریخی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے تاریخی دستاویزات ،ثقافتی تسلسل اور سماجی وسیاسی تبدیلیوں پر زبان کے اثرات کس طرح پڑتے اس پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی ، ثقافتی اور معاشی واقعات زبان کی تشکیل اور اس کے ارتقاءپر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔اسی طرح جب دو مختلف قومیں اور ثقافتیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں تو ایک نئی زبان وجود میں آتی ہے، اس کی روشن مثال اردو ہے۔
انہوں نے کہا کہ زبان کے مطالعہ سے تاریخ کے مختلف ادوار کو سمجھا جا سکتا ہے۔اس پس منظر میں اردو اور ہندی کی اہمیت کو بھی انہوں اجاگر کیا اور دونوں زبانوں کے فوائد گنائے۔انہوں نے کہا کہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ،ہمیں ہر زبان سیکھنی اور پڑھنی چاہئے۔واضح ہو کہ فی الحال ہریانہ پولیس میں ڈی ایس پی کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے راجیو رنجن کا تعلق اعظم گڑھ سے ہے اورشبلی کالج کے طالب علم رہ چکے ہیں۔ انہیں اپنے آبائی وطن سے والہانہ لگاو ہے۔ گزشتہ25 برسوں سے اپ اعظم گڑھ میں ہندی اردو کتاب میلہ لگا رہے ہیں جس میں سبھی لوگ شریک ہوتے ہیں اور اس سے استفادہ کرتے ہیں۔
پروگرا م کی صدارت شعبہ کے صدر پروفیسر علاءالدین خان نے کی۔ انہوں نے کہا کہ زبان اور تاریخ کا گہرا تعلق ہے، زبان کسی قوم کی تاریخ ،تہذیب اور سماجی وسیاسی ارتقاءکی عکاسی کرتی ہے جبکہ تاریخ زبان کی تشکیل اور ارتقاءپر اثر انداز ہوتی ہے۔تاریخ کی بدولت زبانوں کی اصل اس کی وسعت اور دوسری زبانوں سے اس کا تعلق واضح ہوتا ہے۔انہوں نے طلباء وطالبات کو یہ تاکید کی کہ وہ مختلف زبانوں کو سیکھیں، یہ ان کے معاشی ترقی کا باعث بھی ہوگا اور وہ اپنے اور دیگر ممالک کی تاریخ وثقافت کو بھی بآسانی سمجھ سکیں گے۔
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شہر یار نے کی۔ مہمان کا تعارف ڈاکٹر تبریز عالم نے کرایا اور ڈاکٹر سدھارتھ سنگھ نے شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر شعبہ تاریخ کے طلبا و طالبات کثیر تعداد میں حاضر رہے۔
ہندوستھان سماچارties: Rajiv Ranjan
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد