شنگھائی تعاون تنظیم میں وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف واضح پیغام دیا اورعالمی اداروں میں اصلاحات پر زوردیا
نئی دہلی، یکم ستمبر (ہ س)۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو کہا کہ ہندوستان کی ایس سی او پالیسی تین ستونوں پر مبنی ہے - سیکورٹی، رابطہ اور مواقع۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی انسانیت کا مشترکہ چیلنج ہے اور اس پر دوہرا معیار ناقابل قبول ہے۔ اس کے ساتھ سات
شنگھائی تعاون تنظیم میں وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف واضح پیغام دیا اورعالمی اداروں میں اصلاحات پر زوردیا


نئی دہلی، یکم ستمبر (ہ س)۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو کہا کہ ہندوستان کی ایس سی او پالیسی تین ستونوں پر مبنی ہے - سیکورٹی، رابطہ اور مواقع۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی انسانیت کا مشترکہ چیلنج ہے اور اس پر دوہرا معیار ناقابل قبول ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مضبوط رابطہ اعتماد اور ترقی کو بڑھاتا ہے، لیکن اس میں خودمختاری کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کثیرجہتی اور جامع عالمی نظام کے لیے رہنما بن سکتی ہے۔ وزیراعظم نے عالمی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

وزیر اعظم مودی نے یہ باتیں تیانجن (چین) میں منعقدہ 25ویں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سربراہ اجلاس کے مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی، امن اور استحکام کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد ہوتے ہیں لیکن دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی اس کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نہ صرف ایک ملک بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشترکہ چیلنج ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان چار دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ بہت سی مائیں اپنے بچے کھو چکی ہیں اور کتنے بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ پہلگام میں حال ہی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ نہ صرف ہندوستان کی روح پر ایک دھچکا ہے بلکہ ہر اس ملک اور ہر انسان کے لئے چیلنج ہے جو انسانیت پر یقین رکھتا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کچھ ممالک کی جانب سے دہشت گردی کی کھلی حمایت قابل قبول ہوسکتی ہے؟ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ دہشت گردی پر کسی قسم کا دوہرا معیار قابل قبول نہیں ہوگا۔ انسانیت کے مفاد میں سب کو ایک آواز میں دہشت گردی کی ہر شکل اور ہر رنگ کی مخالفت کرنا ہوگی۔

وزیراعظم نے عالمی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے ارکان اس سمت میں باہمی تعاون بڑھا سکتے ہیں۔ تجویز دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر تمام رکن ممالک مل کر اصلاحات کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔ اس تناظر میں وزیراعظم نے کہا کہ عالمی جنوب کی امنگوں کو پرانے ڈھانچے میں قید رکھنا آنے والی نسلوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ مضبوط رابطہ نہ صرف تجارت بلکہ اعتماد اور ترقی کے دروازے بھی کھولتا ہے۔ اس سوچ کے ساتھ، بھارت چابہار بندرگاہ اور بین الاقوامی شمالی-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور جیسے اقدامات پر کام کر رہا ہے، جس سے افغانستان اور وسطی ایشیا کے ساتھ رابطے بڑھ سکتے ہیں۔

اس تناظر میں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ہر رابطے کی کوشش میں کیا جانا چاہئے، جو ایس سی او کے چارٹر کے بنیادی اصولوں میں بھی شامل ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع کو تعاون اور اصلاحات کا امکان قرار دیا۔ عوام سے عوام کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے، انہوں نے تجویز پیش کی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت ایک تہذیبی مکالمے کا پلیٹ فارم بنایا جانا چاہیے، تاکہ قدیم تہذیبوں، فن، ادب اور روایات کو ایک عالمی پلیٹ فارم پر شیئر کیا جا سکے۔

ہندوستان کی ترقی کا منتر دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک 'اصلاح، کارکردگی اور تبدیلی' کے بنیادی منتر پر آگے بڑھ رہا ہے۔ کووڈ-19 ہو یا عالمی معاشی عدم استحکام، ہندوستان نے ہر چیلنج کو موقع میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جامع اصلاحات پر مسلسل کام کر رہا ہے جس سے ترقی اور بین الاقوامی تعاون کے نئے مواقع کھل رہے ہیں۔ انہوں نے سبھی کو ہندوستان کی ترقی کے سفر میں شامل ہونے کی دعوت دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان تمام شراکت داروں کے ساتھ تال میل اور تعاون میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اگلے صدر، کرغزستان کے صدر جاپاروف کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande