ایس ایس سی کی تیاری کرانے والے اساتذہ کی سوبھ بھاردواج سے ملاقات
نئی دہلی، 7 اگست(ہ س )۔ عام آدمی پارٹی دہلی کے صدر سوبھ بھاردواج سے جمعرات کے روز مختلف اداروں میں ایس ایس سی (کرمچاری چَیَن آیوگ) کی تیاری کرانے والے اساتذہ نے ملاقات کی۔ اساتذہ نے ایس ایس سی امتحانات میں بار بار ہونے والی بے ضابطگیوں اور دھاندلیوں
ایس ایس سی کی تیاری کرانے والے اساتذہ کی سوبھ بھاردواج سے ملاقات


نئی دہلی، 7 اگست(ہ س )۔

عام آدمی پارٹی دہلی کے صدر سوبھ بھاردواج سے جمعرات کے روز مختلف اداروں میں ایس ایس سی (کرمچاری چَیَن آیوگ) کی تیاری کرانے والے اساتذہ نے ملاقات کی۔ اساتذہ نے ایس ایس سی امتحانات میں بار بار ہونے والی بے ضابطگیوں اور دھاندلیوں کے خلاف جاری طلباءکی تحریک میں حمایت طلب کی۔ سوبھ بھاردواج نے یقین دلایا کہ عام آدمی پارٹی ایس ایس سی کے طلباءکے ساتھ ہے۔ جو نوجوان بے روزگاری سے نبرد آزما ہیں، ہم ان کی آواز بن کر ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چاہے دھرنا ہو، پارلیمنٹ ہو یا سڑک، عام آدمی پارٹی ہمیشہ طلباءکے حق کے لیے لڑی ہے اور آئندہ بھی لڑتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ایس ایس سی کے امتحانات میں مسلسل بدعنوانی اور گڑبڑیوں کی شکایات آ رہی ہیں، جو بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ میرا ماننا ہے کہ احتجاج کسی کا بھی ہو، سب کو اس کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ان سے ایسے کئی اساتذہ ملنے آئے، جو ایس ایس سی امتحانات کی تیاری کراتے ہیں۔ شروع میں انہوں نے سمجھا کہ یہ سبھی طلباءہیں، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ اساتذہ ہیں، جو مختلف کوچنگ اداروں میں طلباءکو تیار کرتے ہیں۔ ان امتحانات میں لاکھوں طلباءحصہ لیتے ہیں، کئی سالوں تک تیاری کرتے ہیں، والدین اپنے پیٹ کاٹ کر فیس کا انتظام کرتے ہیں تاکہ ان کے بچے کا مستقبل بہتر ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی جو صورتحال ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ بتایا گیا کہ تقریباً 25-26 لاکھ طلباءایس ایس سی کے امتحانات میں شامل ہوتے ہیں، لیکن صرف 2300 سے 2400 طلباءکو نوکریاں ملتی ہیں۔ یعنی 25 لاکھ طلباءصرف 2300 نوکریوں کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، وہ بھی سالوں کی محنت کے بعد۔ اس کے باوجود ان امتحانات میں بار بار دھاندلی کی خبریں آتی ہیں۔سوربھ بھاردواج نے کہا کہ کچھ دن پہلے نیٹ (NEET) کے امتحان میں دھاندلی کا معاملہ بھی سب کے سامنے آیا، جو سپریم کورٹ تک پہنچا۔ اسی طرح ایس ایس سی کے موجودہ تنازع میں ایک مخصوص کمپنی ایڈیکوئٹی (Eduquity) کا نام لیا جا رہا ہے، جس پر کئی سالوں سے الزام ہے کہ یہ امتحانات میں گڑبڑی کرتی ہے اور شفاف طریقے سے امتحان کرانے کی اہل نہیں ہے۔ پھر بھی بھارت سرکار نے اتنے اہم امتحانات کرانے کا ذمہ اسی کمپنی کو کیوں دیا؟ یہ کمپنی پہلے سے ہی تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ یہ مسئلہ کسی ایک امتحان میں ہوئی غلطی کا نہیں بلکہ مسلسل سامنے آتی گڑبڑیوں کا ہے، جو نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کوئی بچہ پہلی جماعت میں داخل ہوتا ہے تو اسے یہ یقین دلایا جاتا ہے کہ اگر وہ محنت سے پڑھے گا، اچھا کرے گا، تو اسے نوکری ضرور ملے گی۔ لیکن اگر یہی اعتماد نوجوانوں کے دل سے نکل گیا، تو ملک کے عوام کو سمجھ لینا چاہیے کہ جمہوریت خطرے میں پڑ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں مختلف طبقوں نے احتجاج کیا، جیسے کسانوں نے احتجاج کیا تو باقی لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں کیا؟ جب فوجی ون رینک ون پنشن کے لیے احتجاج کرتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں، یہ ان کا مسئلہ ہے، ہمیں کیا؟ جب وکیل اور پولیس کے درمیان جھگڑا ہوتا ہے، تو لوگ کہتے ہیں ہمیں کیا؟ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ احتجاج کسی کا بھی ہو، ہر شہری کو اسے اپنا احتجاج سمجھ کر اس کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ اگر میڈیا اس تحریک کو نہیں دکھا رہا، تو ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہمارے ملک کے ہی لوگوں کی سچائی کو کیوں چھپایا جا رہا ہے؟ میرا ماننا ہے کہ اس ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا چاہیے، کیونکہ یہ کروڑوں نوجوانوں کی زندگی اور مستقبل کا سوال ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande