نئی دہلی، 7 اگست(ہ س )۔
عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور بُراڑی سے رکن اسمبلی سنجیو جھا نے جمعرات کو اسمبلی میں افسران کی جانب سے فون نہ اٹھانے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) کو فون کر رہے ہیں، لیکن وہ ان کی کال کا جواب نہیں دے رہے ہیں۔ ایسے تمام افسران کو وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کے اس حکم کا بہانہ مل گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی رکن اسمبلی یا وزیر کسی ڈی ایم یا ایس ڈی ایم کو بلانا چاہے تو اسے چیف سکریٹری سے اجازت لینا ہوگی۔سنجیو جھا نے کہا کہ یہ حکم سراسر غلط ہے۔بیوروکریسی ہمیشہ ایسے بہانے کی تلاش میں رہتی ہے کہ منتخب نمائندوں کے کام میں رکاوٹ کیسے ڈالی جائے؟ یہ حکم اسمبلی کی بھی توہین کرتا ہے۔ لہٰذا اسمبلی کے اسپیکر سے اپیل ہے کہ وہ حکومت کو یہ حکم واپس لینے کی ہدایت دیں۔ دہلی اسمبلی کے مانسون اجلاس کے چوتھے دن جمعرات کو عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے سنجیو جھا نے کہا کہ کچھ دن پہلے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے ایک حکم جاری کیا تھا کہ اگر کوئی رکن اسمبلی یا وزیر کسی ڈی ایم یا ایس ڈی ایم کو میٹنگ میں بلانا چاہے، تو اسے چیف سکریٹری سے اجازت لینا ہوگی۔ یہ معاملہ صرف حزب اختلاف یا حکومت کے ارکان کا نہیں ہے، بلکہ یہ ایک وزیر کا بھی ہے۔ یہ پورے ایوان کی توہین ہے۔ میں نے اس سلسلے میں ایک خصوصی استحقاق (privilege) کا نوٹس دیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اسمبلی اسپیکر اس نوٹس کو قبول کریں گے۔ سنجیو جھا نے کہا کہ اگر ایگزیکٹو (انتظامیہ) اس طرح مقننہ (اسمبلی) کو کنٹرول کرے گی، تو جمہوریت کی پوری تعریف ہی ختم ہو جائے گی۔ سنجیو جھا نے اسمبلی اسپیکر سے اپیل کی کہ صرف آپ ہی ہمارے تحفظ کی ضمانت دے سکتے ہیں۔ ایوان کے تحفظ کی ذمہ داری اسپیکر کے کندھوں پر ہوتی ہے۔ اس طرح کا حکم اس ایوان کی توہین ہے۔ اور اگر یہ ایوان کی توہین ہے تو یہ اسمبلی اسپیکر کی کرسی کی بھی توہین ہے۔سنجیو جھا نے کہا کہ کوئی بھی ایسا حکم جو اسمبلی کو نیچا دکھانے کی کوشش کرے، وہ ناقابل قبول ہے۔ کیونکہ جمہوریت میں عوام اپنے نمائندے منتخب کرتی ہے اور جمہوریت اور آئین میں سب سے اعلیٰ حیثیت عوام کو حاصل ہے۔ ایسی صورت میں عوام کی مرضی کا اپمان (توہین) کرنا، آئین کی توہین کے مترادف ہے۔ بیوروکریسی ہمیشہ موقع کی تلاش میں رہتی ہے کہ منتخب نمائندوں کے کاموں میں کیسے رکاوٹ ڈالی جائے؟ وزیر اعلیٰ کا جاری کردہ حکم ثابت کر رہا ہے کہ اس کے بعد ڈی ایم اور ایس ڈی ایم فون اٹھانے سے انکار کرنے کا بہانہ بنا لیں گے، اور حقیقت یہ ہے کہ میرا فون ڈی ایم نہیں اٹھا رہے۔ وزیر اعلیٰ کا حکم غلط ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ یہ حکم فوراً واپس لیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais