اترکاشی میں بادل پھٹنے کے باعث سیلاب سے بھاری جانی ومالی نقصان پراظہار رنج وغماورراحت رسانی کے کاموں میں تیزی لانے کی اپیل
نئی دہلی ،07اگست (ہ س )۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اتراکھنڈ کے شہراترکاشی میں بادل پھٹنے کی وجہ سے آئے تباہ کن سیلاب سے جو بھاری جانی ومالی نقصان ہواہے اس پراپنے شدید رنج وغم کا اظہار کےا ہے۔اوراسے قومی سطح کا
اترکاشی میں بادل پھٹنے کے باعث سیلاب سے بھاری جانی ومالی نقصان پراظہار رنج وغماورراحت رسانی کے کاموں میں تیزی لانے کی اپیل


نئی دہلی ،07اگست (ہ س )۔

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اتراکھنڈ کے شہراترکاشی میں بادل پھٹنے کی وجہ سے آئے تباہ کن سیلاب سے جو بھاری جانی ومالی نقصان ہواہے اس پراپنے شدید رنج وغم کا اظہار کےا ہے۔اوراسے قومی سطح کا المیہ قرار دیاہے۔ اچانک آئے اس بھاری سیلاب سے جوتباہی آئی ہے اورجس سے دھرالی گاو¿ں میںبڑی تعداد میںمکانات، ہوٹلس اورپوری کی پوری بستیاںبہ گئی ہیںاس نے قیامت کا منظر پیش کیاہے۔تباہ شدہ بستیوں میں اب بھی کچھ لوگوں کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیاجارہاہے جس کے لیے صوبائی ومرکزی حکومتوں کوراحت رسانی کے کاموں میں مزیدتیزی لانے اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔یہ باتیں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے ذرائع ابلاغ کے نام جاری ایک بیان میں کہی گئی ہیں۔

پریس ریلیز کے مطابق امیر محترم نے اس قدرتی آفت کے متاثرےن کے ساتھ ساتھ ملک میں دیگر آفات مثلا لینڈ سلائڈنگ کے متاثرین اور سیلاب زدگان سے اظہار ہمدردی کےا ہے اور کہا ہے کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند اپنی دیرینہ روایت کے مطابق ہر طرح کے تعاون اورریلیف کے لیے تیارہے۔اورمتاثرہ علاقوں کے باشندگان سے اپےل کی ہے کہ ان مشکل حالات مےں وہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کرےں اور آپسی بھائی چارہ اور باہمی تعاون کا خاص خےال رکھےں ۔علاوہ ازیں تمام ہمدردان قوم سے بلاتفرےق مذہب وملت اپےل کی ہے کہ وہ مصیبت زدہ افراد سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مصےبت کی اس گھڑی مےںان کی خاطر خواہ امداد کرےں۔ ساتھ ہی صوبائی ومرکزی حکومتیںجو راحت رسانی کے کام میں کافی مستعد نظر آرہی ہیںاور انہوں نے فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اوردیگر ایجنسیوں کی تعیناتی کردی ہے جو ایک ضروری اورمستحسن اقدام ہے۔علاوہ ازیں ان سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ متاثرےن کی راحت رسانی، بازآبادکاری اور نقصانات کے معاوضہ کے سلسلہ میںمزید مناسب اقدامات کریں ،اس مےں کسی قسم کی تساہلی نہ برتی جائے اور انتظامےہ کو پوری طرح چوکس کردیا جائے ۔

امیرمحترم نے زور دے کر کہا کہ اتنے بڑے پےمانے پر اس طرح کی آفات ، بلیات، سانحات، لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب وغیرہ قدرتی نظام کا حصہ ہیںاور نظام قدرت سے چھیڑ چھاڑ اور انسانوں کے بے جا تصرفات مثلا درختوں کی کٹائی ، زمینوں کی کھدائی ، پہاڑوں کی صفائی ، آلودگی وغیرہ بھی ان کے منجملہ سبب بنتے ہیں۔ نیز یہ کہ اس طرح کی آفات ،زمین پرہم انسانوں کے ظلم اور گناہوں کے عام ہونے کی وجہ سے بھی آتی ہیںاور اوربسا اوقات عبرت وموعظت اورآئندہ ہوشیار رہنے کے لیے آتی ہیں۔لہٰذا بندوں کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوں اور اپنے گناہوںسے توبہ و استغفارکریں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande