نئی دہلی، 31 اگست (ہ س)۔ پیر یعنی یکم ستمبر سے عام لوگوں کی روزمرہ کی ضروریات سے جڑے کئی اصول بدلنے جا رہے ہیں۔ ان میں کریڈٹ کارڈ کے یوزر چارج میں تبدیلی، اے ٹی ایم سے نقد رقم نکالنے کے قوانین میں تبدیلی اور فکسڈ ڈپازٹ پر سود کی شرح میں تبدیلیاں شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا کل سے اپنے کریڈٹ کارڈ صارفین کے لیے نئے چارجز لاگو کرنے جا رہا ہے۔ اس کے تحت آٹو ڈیبٹ فیل ہونے پر 2 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی لین دین اور پیٹرول پمپس پر کارڈ کے استعمال کے لیے پہلے سے زیادہ چارج ادا کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی کل سے آن لائن شاپنگ کے لیے ملنے والے ریوارڈ پوائنٹس کی قدر میں بھی کمی کی جارہی ہے۔
کل یعنی پیر سے کئی بینکوں میں اے ٹی ایم سے کیش نکالنے کے اصول بھی بدلے جا رہے ہیں۔ اس کے تحت صارفین کو مقررہ حد سے زیادہ رقم نکالنے پر پہلے کی نسبت اضافی چارجز ادا کرنے ہوں گے۔ اس لیے اے ٹی ایم استعمال کرتے وقت صارفین کو سوچ سمجھ کر لین دین کرنا ہوگا، ورنہ انہیں مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ستمبر میں ہی کئی بینک بھی فکسڈ ڈپازٹ پر اپنی شرح سود پر نظرثانی کرنے والے ہیں۔ اس وقت مختلف بینکوں میں فکس ڈپازٹ پر 6.50 سے 7.50 فیصد تک سود ادا کیا جا رہا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ کل سے کئی بینک فکسڈ ڈپازٹ پر دی گئی شرح سود میں کمی کر سکتے ہیں۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ایل پی جی سلنڈر (کھانا پکانے والی گیس) کی قیمت طے کرتی ہیں۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں کل گیس سلنڈر کی نئی قیمت جاری کریں گی۔ اگر ایل پی جی کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو اس سے صارفین کا کچن بجٹ خراب ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب قیمت کم ہونے کی صورت میں صارفین کو ریلیف مل سکتا ہے۔
چاندی کے زیورات پر ہال مارکنگ کا اصول کل سے لاگو ہونے جا رہا ہے۔ یہ اصول چاندی کے زیورات اور چاندی کے برتنوں پر لاگو ہوگا۔ اس اصول کے نفاذ سے چاندی کی پاکیزگی یقینی ہو جائے گی اور صارفین کو جعلی چاندی یا ملاوٹ شدہ چاندی سے نجات ملے گی۔ تاہم، یہ اصول ابھی کے لیے رضاکارانہ ہوگا۔ یعنی یہ گاہک کی خواہش پر منحصر ہوگا کہ وہ ہال مارک زیورات خریدتا ہے یا غیر ہال مارک زیورات۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد