جموں, 11 اگست (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے نائب وزیراعلیٰ سریندر چودھری نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم نریندر مودی یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب میں جموں و کشمیر کی مکمل ریاستی حیثیت کی بحالی کا اعلان کریں گے۔
ٹالی موڑ باری میں نیشنل کانفرنس کے زیر اہتمام عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چودھری نے 5 اگست 2019 کے واقعات کو یاد کیا اور الزام عائد کیا کہ ایک مکمل ریاست کو من مانی طور پر دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام نے 2019 کے اس فیصلے کو کبھی قبول نہیں کیا۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی جانب سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ مناسب وقت پر ریاستی حیثیت بحال کی جائے گی، اب وہ وقت آچکا ہے۔
نائب وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ پارلیمانی اجلاس میں اس حوالے سے بل پیش کیا جانا چاہیے اور امید ہے کہ وزیراعظم 15 اگست کو قوم سے خطاب میں ریاستی حیثیت کی بحالی کا اعلان کریں گے۔
چودھری نے عمر عبداللہ حکومت کی کارکردگی کا بھی ذکر کیا، جن میں خواتین کیلئے سرکاری بسوں میں مفت سفر، انتودیہ انا یوجنا خاندانوں کے لیے شادی امداد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے، اے آاے وائی گھروں کو 200 یونٹ مفت بجلی، اور بزرگوں، بیواؤں اور جسمانی معذور افراد کی پنشن میں اضافہ شامل ہیں۔
اس موقع پر نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر رتن لال گپتا نے کہا کہ 2024 کے اسمبلی انتخابات کا نتیجہ عوام کی جانب سے 2019 کے اس اقدام کو مسترد کرنے کا واضح پیغام ہے، جب ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کا احترام ضروری ہے۔ نیشنل کانفرنس نے جموں خطے میں عوامی رابطہ مہم تیز کر دی ہے تاکہ لوگوں کے مسائل سن کر ان کا بروقت ازالہ کیا جائے اور گزشتہ 10 ماہ میں عمر عبداللہ حکومت کی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔
گپتا نے کہا کہ پارٹی عوام کی امنگوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ریاستی حیثیت سمیت جموں و کشمیر کے شہریوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر