تہران، یکم اگست(ہ س)۔ایران نے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے عائد ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جن میں تہران پر مخالفین، صحافیوں اور حکام کو بیرون ملک نشانہ بنانے کے لیے ’قتل اور اغوا کی پالیسی‘ اپنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ تہران نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے آج جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ الزامات اس وقت درپیش سب سے اہم مسئلے، یعنی مقبوضہ فلسطین میں جاری نسل کشی سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔ ان کا اشارہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری جنگ کی طرف تھا۔
بقائی نے مزید کہا کہ امریکہ، فرانس اور دیگر ممالک جو اس ایران مخالف بیان کے دستخط کنندگان ہیں، انھیں ان دہشت گرد اور پ±ر تشدد گروہوں کی حمایت اور سرپرستی پر جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے، کیونکہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور دہشت گردی کی حمایت کے مترادف ہے۔ بقائی کا اشارہ غالباً ان ایران مخالف مسلح گروہوں کی طرف تھا جو یورپ میں سرگرم ہیں، جیسا کہ مجاہدین خلق گروہ، جسے ماضی میں یورپی یونین اور امریکہ دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے تھے لیکن اب یہ مغربی دنیا میں آزادانہ طور پر سرگرم ہے۔جمعرات کو برطانیہ اور اس کے تیرہ اتحادی ممالک نے جن میں امریکہ اور فرانس شامل ہیں، ایک مشترکہ بیان میں ایرانی انٹیلی جنس کی جانب سے یورپ اور شمالی امریکا میں افراد کے خلاف قتل، اغوا اور دیگر ضرر رسانی کی بڑھتی ہوئی سازشوں کی مذمت کی۔ ان ممالک کا کہنا تھا ہم ایرانی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے یورپ اور شمالی امریکا میں افراد کو قتل کرنے، اغوا کرنے اور نقصان پہنچانے کی کوششوں کی متحدہ مخالفت کرتے ہیں، کیونکہ یہ ہماری خود مختاری کی واضح خلاف ورزی ہے۔بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ ایسی غیر قانونی سرگرمیاں فوراً بند کرے۔ دستخط کرنے والے ممالک میں البانیا، آسٹریا، بیلجیئم، کینیڈا، چیک ریپبلک، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، اسپین، سویڈن، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کی انجام دہی میں بین الاقوامی جرائم پیشہ نیٹ ورکس کے ساتھ ایرانی تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے۔
لندن کے مطابق برطانیہ نے 2022 کے اوائل سے اب تک ایران سے منسلک 20 سے زائد اغوا یا قتل کی سازشیں ناکام بنائیں، جن میں ایسے افراد بھی شامل تھے جو یا تو برطانوی شہری تھے یا ایران انھیں اپنے لیے خطرہ تصور کرتا ہے۔اکتوبر 2023 میں خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے خبر دی تھی کہ ایران یورپ اور امریکہ میں قتل اور اغوا کی متعدد کوششوں کے پیچھے ہے۔ اسی تناظر میں مارچ 2024 میں برطانوی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ ایرانی ریاست کو اپنی تمام سیاسی اثر و رسوخ کی سرگرمیوں کا اندراج لازمی طور پر کرائے گی، اور اس فیصلے کو ایرانی انٹیلیجنس کے بڑھتے ہوئے جارحانہ رویے کا نتیجہ قرار دیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan