نیویارک/غزہ، یکم اگست (ہ س)۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل ۔ فلسطین مسئلے پر حالیہ بین الاقوامی کانفرنس کے بعد فلسطینی تنظیم حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ ایک ’انسانی اور اخلاقی فرض‘ ہے۔
حماس نے بیان میں کہا ہے کہ ہم اپنے فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کی حمایت میں کی جانے والی کسی بھی بین الاقوامی کوشش کی ستائش کرتے ہیں اور اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
تاہم حماس نے یہ بھی واضح کیا کہ جب تک اسرائیل غزہ پر اپنا حملہ نہیں روکتا اس وقت تک کسی سیاسی حل کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس نے اسرائیل پر نسل کشی اور منظم طور پر لوگوں کا بھوکا رکھنے کی پالیسی اپنانے کا الزام لگایا۔
حماس نے عندیہ دیا کہ وہ جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے تاہم اس کے لیے مستقل جنگ بندی معاہدے کی ضرورت ہے۔ اس میں غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء، سرحدی گزرگاہوں کو کھولنا اور تعمیر نو کا کام فوری شروع کرنا شامل ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک ایسے سیاسی راستے کی طرف بڑھنا چاہیے جو قبضے کے خاتمے کی طرف لے جائے اور ہمارے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرے، جس میں ایک مکمل خود مختار آزاد فلسطینی ریاست کا قیام بھی شامل ہے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد