ایران کے ڈرون پروگرام پر امریکہ کی نئی پابندیاں عاید
واشنگٹن،یکم اگست(ہ س)۔ امریکی محکمہ خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے ڈرون پروگرام کی حمایت کے الزام میں پانچ اداروں اور ایک فرد پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ جمعرات کو جاری کردہ بیان کے مطابق ان پابندیوں کا مقصدایران کی فوجی صلاحیتوں بالخصوص بغی
ایران کے ڈرون پروگرام پر امریکہ کی نئی پابندیاں عاید


واشنگٹن،یکم اگست(ہ س)۔

امریکی محکمہ خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے ڈرون پروگرام کی حمایت کے الزام میں پانچ اداروں اور ایک فرد پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ جمعرات کو جاری کردہ بیان کے مطابق ان پابندیوں کا مقصدایران کی فوجی صلاحیتوں بالخصوص بغیر پائلٹ طیاروں (ڈرون) کے میدان میں ترقی کی رفتار کو روکنا ہے۔محکمہ خزانہ میں غیر ملکی اثاثوں پر کنٹرول کے دفتر (OFAC) کے مطابق جن پانچ اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ ایران، ہانگ کانگ، چین اور تائیوان میں واقع ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ایرانی فضائیہ کی کمپنی ہسا کے لیے حساس ٹیکنالوجی اور مواد کی خریداری میں سہولت فراہم کی۔ امریکہ ہسا کو ایران کے ڈرون پروگرام کی ترقی میں مرکزی کردار کا حامل قرار دیتا ہے۔

امریکی نائب وزیر خزانہ برائے انسداد دہشت گردی و مالی انٹیلی جنس، برائن نیلسن نے کہا ہے کہ ایران جدید ڈرون تیار اور برآمد کرتا رہتا ہے، جنھیں امریکی افواج اور ان کے شراکت داروں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ان سرگرمیوں میں ملوث نیٹ ورکوں کو بے نقاب کرتا رہے گا اور ان تمام عناصر کا احتساب کرے گا جو ایران کی عدم استحکام پیدا کرنے والی کارروائیوں میں معاونت کرتے ہیں۔یہ پیش رفت اس اعلان کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے جب امریکی محکمہ خزانہ نے بدھ کے روز ایران سے منسلک 115 سے زائد افراد، اداروں اور بحری جہازوں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ان پابندیوں کا ہدف بالخصوص محمد حسین شمخانی ہے، جو ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی کا بیٹا ہے، اور اس کے بحری تجارتی مفادات امریکی نشانے پر ہیں۔محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں 2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے بعد سے اب تک کی سب سے اہم پابندیاں ہیں۔یہ تمام اقدامات ایسے وقت سامنے آ رہے ہیں جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان سفارتی رابطوں کی بحالی کے امکانات کمزور دکھائی دے رہے ہیں، خاص طور پر گزشتہ جون میں ایران کے جوہری ٹھکانوں پر امریکی بم باری کے بعد۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرمپ نے پیر کو خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی جن پر امریکہ نے حملہ کیا تھا، تو وہ نئی امریکی فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔ انھوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران منفی اشارے دے رہا ہے اور اگر اس نے اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ سرگرم کرنے کی کوشش کی تو ا±سے فوراً کچل دیا جائے گا۔ادھر گزشتہ ہفتے ایک اعلیٰ امریکی اہل کار نے بیان دیا تھا کہ امریکہ، ایران کے ساتھ براہِ راست بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاہم یورپی اور ایرانی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ایران کے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے امکانات نہایت کم ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande