
تل ابیب ،31جولائی (ہ س )۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گوئیر کو آگاہ کر دیا ہے کہ اگر موجودہ مذاکرات ناکام ہوئے تو چند ہفتوں کے اندر غزہ سے رضاکارانہ ہجرت کا منصوبہ نافذ کر دیا جائے گا۔ یہ بات ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب بن گوئیر نے حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید کی ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اخبار یدیعوت آحرونوت کے مطابق نیتن یاہو نہ صرف بن گوئیر اور ان کی پارٹی کو حکومت میں برقرار رکھنے کے لیے اس منصوبے کو آگے بڑھائیں گے، بلکہ غزہ سے ہجرت کے عمل کو تیز کرنے کے لیے مستقل حکومتی اجلاس منعقد کریں گے۔ ان اجلاسوں کا انعقاد ہر ہفتے کم از کم ایک مرتبہ ہوگا اور متعلقہ اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم بھی کی جائے گی۔
مزید بتایا کہ نیتن یاہو نے اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان ممالک سے بات چیت تیز کرے جو ممکنہ طور پر غزہ کے باشندوں کو پناہ دینے پر آمادہ ہو سکتے ہیں۔
یہ پیش رفت اس کے بعد سامنے آئی ہے جب اتوار کے روز ایتمار بن گوئیر نے غزہ کو دی جانے والی انسانی امداد پر برہمی کا اظہار کیا اور حکومت کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک وڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اخلاقی دیوالیہ پن ہے۔ ہمارے یرغمالی ابھی تک غزہ میں موجود ہیں اور وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو وہاں امداد بھیج رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا میری رائے میں اس وقت غزہ کو صرف ایک ہی چیز 'بم' بھیجے جانے چاہیے تھے ... دھماکوں کے لیے، حملے کے لیے، ہجرت کی ترغیب کے لیے اور جنگ جیتنے کے لیے۔
ہفتے کے روز بھی بن گوئیر نے انسانی امداد میں اضافے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امدادی فیصلوں کے حوالے سے مشاورت میں شامل نہ کرنا انتہائی خطرناک عمل ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ